• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جامشورو کے علاقے انڑ پور کے قریب ہفتہ کے روز دریائے سندھ میں کشتی اُلٹنے سے 14افراد ڈوب گئے۔ تادمِ تحریر ڈوبنے والوں میں سے 6افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 8افراد لاپتا ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں 4خواتین بھی شامل ہیں۔ کشتی ضلع مٹیاری سے جامشورو کے علاقے دڑا ماچھی جا رہی تھی کہ مٹیاری ضلع کی حدود ہی میں تیز ہوائوں اور خراب موسم کے باعث حادثے کا شکار ہو گئی۔ یہ اپنی نوعیت کا واحد حادثہ نہیں ہے بلکہ آئے دن اِس قسم کے حادثات کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔ دنیا بھر میں جہاں بھی کشتی رانی ہوتی ہے وہاں حکومت کی طرف سے اِس حوالے سے مناسب حفاظتی اقدامات کئے جاتے ہیں۔ ایسے کسی سفر پر روانہ ہونے سے قبل کشتی کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ وہ مطلوبہ سفر کے قابل ہے بھی یا نہیں۔ ایسے علاقوں میں موسم کی اطلاعات کی فراہمی کا بھی موثر نظام موجود ہوتا ہے جس کے ذریعے ملاحوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ اُن کا اِس موسم میں سفر کرنا محفوظ ہے یا نہیں۔ بد قسمتی سے پاکستان میں سرے سے ایسا کوئی نظام موجود ہی نہیں ہے۔ خستہ حال کشتیوں میں جب گنجائش سے زیادہ لوگ سوار ہوتے ہیں تو اکثر ایسے حادثات کی نذر ہو جاتے ہیں۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ حکومت کی طرف سے ایسے علاقوں میں جہاں کشتی رانی کی جاتی ہے، مناسب حفاظتی اقدامات کئے جائیں۔ خستہ حال کشتیاں جو حادثات کی اصل وجہ ہیں، اُنہیں گہرے پانی میں لے جانے اور اُن پر گنجائش سے زیادہ مسافر سوار کرنے پر پابندی لگائی جائے۔ چھوٹی بڑی تمام کشتیوں میں وائرلیس نظام لگایا جائے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورت میں فوری امداد مہیا کی جا سکے۔ ملاحوں اور مچھیروں کو موسم کی اطلاعات کی فراہمی کا بھی موثر نظام قائم کیا جانا چاہئے تاکہ موسم کی خرابی کی صورت میں وہ سمندر یا دریا میں جانے سے گریز کریں۔ ملاحوں اور مچھیروں کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور چند زائد روپوں کی خاطر قیمتی انسانوں جانوں کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہئے۔ مناسب حفاظتی اقدامات اپنا کر ایسے حادثات سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین