لندن(آصف ڈار) کنزرویٹو پارٹی سے تعلق رکھنے والے کونسلر محمد سلیم چوہدری ہمپشائر کائونٹی کونسل کے پہلے پاکستانی چیئرمین منتخب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے ہمپشائر کونسل میں اپنے عہدے کا حلف لیا اور سبکدوش ہونے والی چیئرمین نے ان کے گلے میں چین ڈال کر چیئرمین شپ کا عہدہ ان کے سپرد کیا۔ 18لاکھ کی آبادی والی ہمپشائر کائونٹی کونسل میں 11لوکل کونسلیں ہیں اور ان میں سے ایک ریشمور بارو میں بھی کونسلر محمد سلیم چوہدری میئر رہ چکے ہیں۔ جبکہ ان کی صاحبزادی صوفیا چوہدری بھی اس باور کے میئر اور دوسری عتیقہ چوہدری میئرس رہ چکی ہیں۔ ان کائونٹی میں پاکستانیوں اور دوسری ایشیائی کمیونٹیز کی تعداد انتہائی کم ہے۔ کو نسلر محمد سلیم چوہدری نے اپنے انتخاب اور کامیابیوں کو اپنے والدین کی دعائوں کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے اپنے بچوں کو بھی اعلیٰ تعلیم دی ہے اور ان کی دو صاحبزادیاں برطانوی سیاست میں اہم کردار ادا کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ برٹش پاکستانی کمیونٹی سے کہا ہے کہ وہ پاکستانی سیاست کی بجائے اس ملک کی سیاست کرے تاکہ ان کے بچے یہاں کے بڑے بڑے ایوانوں میں انگریزوں کے ساتھ بیٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ اس وقت برٹش سیاسی افق پر پاکستان کے بہت سے ستارے روشن ہیں اہم اس تعداد کو بڑھانے اور مزید نئی نسل کو آگے لانے کی ضرورت ہے تاکہ آبادی کے تناسب سے ان کی نمائندگی برقرار رہے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ چند برس کے دوران دوسری ایشیائی کمیونٹی کی بڑی تعداد بھی سیاست کے میدان میں آئی ہے۔ اس سے لگتا ہے کہ پاکستانیوں کا ان کے ساتھ مقابلہ مزید سخت ہو جائے گا۔ اس لئے والدین کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو شروع سے ہی تعلیم دیں۔ ان پر توجہ دیں اور ان کو اس قابل کریں کہ وہ سیاست کے ساتھ ساتھ دوسرے شعبوں میں بھی آگے بڑھیں۔ کونسلر محمد سلیم چوہدری نے کہا کہ وہ پاکستان کے علاقے کوٹلی آزاد کشمیر سے آکر اس ملک میں آباد ہوئے تھے۔ اس ملک نے انہیں بہت زیادہ عزت دی وہ اس ملک کو اپنا گھر تصور کرتے ہیں اورپاکستان کے ساتھ بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی کمیونٹی جہاں بھی ہوگی وہ اس کی مدد کریں گے اور بطور چیئرمین پاک برطانیہ تعلقات کو مزید آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں رہنے والے پاکستانیوں کو اس کو اس ملک کو بھی اپنا وطن تصور کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں اس وقت ذہنی امراض نہ صرف مقامی بلکہ ایشیائی کمیونٹی کے اندر بھی موجود ہیں۔ وہ ذہنی مریضوں کی بحالی کے لئے کام کررہے ہیں اور اس کو انہوں نے اپنی زندگی کا مقصد بناکر رکھا ہے۔