• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نااہلوں نے پاکستان کمزور کردیا، ملک سنبھالناقومی فریضہ، جس کیلئے متحد ہوئے،اپوزیشن

اسلام آباد (نمائندہ جنگ)اپوزیشن کی 10؍سیاسی جماعتوں نے موجودہ حکومت کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش اور ناقص قرار دیا ہے جسکے نتیجے میں عوام مہنگائی کے سونامی میں ڈوب گئے ہیں،جسکے سدباب کیلئے بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے دئیے گئے افطار ڈنر میںشریک تمام سیاسی جماعتوں نے حکومت کیخلا ف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کا اصولی فیصلہ کیاہے۔ اس ضمن میں عیدالفطر کے بعد آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائیگی۔ جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو اس کاکنونیئر مقرر کیا گیا ہے۔ اپوزیشن نے نیب کی کاررو ائیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اپوزیشن کو عوامی قوت کامظاہرہ کرناہوگا، مریم نواز نے کہا کہ میثا ق جمہوریت کو لیکر آگے بڑھیں گے،شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جب پارلیمان میں زباں بندی ہوگی تو بات سڑکوں پرہوگی، مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملکرملک کو مسائل سے نکالینگے۔ قبل ازیں پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین کے شریک چیئرمین آصف زرداری کی رہائش گاہ زرداری ہائوس پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی طرف سے اپوزیشن جماعتوں کو افطار ڈنر دیا گیا،اپوزیشن کی بیٹھک میں ملک کی نازک معاشی صورتحال، مہنگائی اور عوام کی مشکلات کے حل میں حکومتی عدم دلچسپی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اپوزیشن رہنمائوں نے کہاکہ نااہلوں نے پاکستان کوکمزورکردیا،ملک سنبھالناقومی فریضہ ہے،جس کیلئے متحد ہوئے،اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئےپیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا نظریہ اور منشور ہے، کوئی ایک سیاسی جماعت پاکستان کے مسائل کا حل نہیں نکال سکتی۔انہوں نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں نے عید کے بعد احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔ حکومتی پالیسیوں کیخلاف صرف پارلیمنٹ میں احتجاج کافی نہیں، عوامی قوت کامظاہرہ کرناہوگا۔ عیدالفطر کے بعد مولانا فضل الرحمان کی دعوت پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائی جائے گی جس میں اپوزیشن جماعتیں مشترکہ لائحہ عمل طے کریں گی۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں، ملک کی کشتی کو سنبھالنا قومی فریضہ ہے۔ قومی فریضے کے تحت ہم سب اکٹھے ہوئے ہیں۔ عید کے بعد تمام سیاسی جماعتیں مشترکہ حکمت عملی بنائیں گی۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک گہرے سمندر میں جا کھڑا ہوا ہے،تمام سیاسی جماعتیں ایک ہی حکمت عملی کے ساتھ میدان میں آئیں گی۔ملک کو چیلنجز کاسامنا ہے اور ہم مل کر ملک کو اس صورت حال سے باہر نکالیں گے، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ احتساب کے نام پر اپوزیشن سے انتقام لینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انتقام آمریت کا حصہ ہوتی تھی جو آج جمہوریت کا حصہ بن چکی ہے۔ آج سب کچھ داؤ پر لگ چکا ہے۔ معیشت کی تباہی کا ابھی بدقسمتی سے آغاز ہے۔ متنازع الیکشن کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔ حکومت ملک چلانے میں ناکام ہو چکی ہے۔ پارلیمان میں بات کرنے کی گنجائش نہیں، اب بات سڑکوں پر ہو گی۔اے این پی کے رہنمامیاں افتخار حسین نے کہا کہ عید کے بعد حکومت کو چلتا کریں گے۔ عمران خان نے ہر معاملے پر یوٹرن لیا۔ اب جو بھی مصیبت سامنے آئے گی پہاڑ بن کر ٹکرائیں گے۔ اسٹیبلشمنٹ نے ایک بندے کیلئےتمام اپوزیشن پارٹیز کو دیوار سے لگا دیا،قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیر پاؤ نے کہا کہ عید کے بعد اے پی سی میں روڈ میپ بنائیں گے۔ملک کو بحران سے نکالیں گے۔نیشنل پارٹی کے صدر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ اپوزیشن کی اےپی سی ملک میں تاریخی طورپر نئے اتحاد کو جنم دےگی ، ملک میں اسوقت مضبوط سیاسی اتحاد کی ضرورت ہے۔پشتون تحفظ موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نےکہا کہ بطور ریاست ہم آئین کو مزید کمزور بنانے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔محموداچکزئی کی پارٹی کے نمائندے سینیٹر شفیق ترین نے کہا کہ آئین کا تحفظ بنیادی نقطہ ہے، تمام سیاسی جماعتیں جس پر متفق ہیں۔ جمہوریت کا استحکام ہی تمام مسائل کا حل ہے۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ ہر آئینی ادارے اورجمہوریت کی بالادستی کیلئےآج ہم اکھٹے ہوئےہیں، جس طرح اداروں کی تباہی کی گئی اس کی مثال نہیں ملتی، ہمیں متحدہوکر آئینی اداروں کی بالادستی کیلئے متحد ہوکر جدوجہد کرنا ہوگی۔ مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ چارٹر آف ڈیموکریسی ختم نہیں ہوا، ہم اسے ہی فالو کرینگے۔ اسی کی وجہ سے ووٹ کی عزت ہوئی، ہم اس میں نئی چیزیں شامل کرینگے اور اسےلے کرآگے چلیں گے۔بلاول بھٹو سے یہ میری پہلی ملاقات نہیں ، ہم اس سےپہلے دو بار مل چکے ہیں، بلاول بھٹو میری والدہ کے انتقال پر تعزیت کیلئے جاتی امرا آئے تھے جبکہ میرے والد صاحب کی عیادت کیلئے کوٹ لکھپت بھی گئے تھے۔مریم نواز نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ روایتی حریف ضرور ہیں، ہم مقابلہ میدان میں کرتے ہیں لیکن ایک دوسرے کی اقدار کا خیال کرتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کی آخری حکومت کوگرانے کی بجائے سپورٹ کیا تھا۔ چارٹر آف ڈیموکریسی کی وجہ سے ہی مسلم لیگ کی حکومت نے کئی قسم کے دبائو کے باوجود اپنی مدت پوری کی۔

تازہ ترین