• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم مبہم ، گنجلک اور ناقابل عمل ہے ، ٹیکس ماہر ین

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ٹیکس ماہرین نےحالیہ ایمنسٹی سکیم پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے مبہم، گنجلک اور ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکس بار اور دیگرشراکت داروں سے مشاورت کے بغیر بنائی گئی اس سکیم سے حکومت اپنے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کر سکے گی۔ راولپنڈی اسلام آباد ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سیمنیار سے خطاب کرتے ہوئے ٹیکس ماہرین حافظ محمد ادریس، حبیب فخر الدین، رِٹبا کے صدرسید توقیر بخاری اور دیگر نے کہا کہ عجلت میں جاری کردہ ایسٹ ڈکلیریشن آرڈیننس2019 اس وقت تک کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک اس میں سے غلطیاں اور ابہام دور نہیں کیےجاتے، انہوں نے کہا کہ یہ سکیم ظاہر نہ کئے گئے اثاثوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے لائی گئی ہے مگر اس میں دانستہ یا نا دانستہ طور پر خفیہ رکھی گئی آمدنی کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ہے ۔اگر کسی نے سیلز ٹیکس بچایا ہے تو وہ دو فیصد ٹیکس ادا کر کے استثنیٰ حاصل کر سکتا ہے مگرسکیم میں اسکی سیل سے ہونے والی آمدنی کا کوئی حل نہیں رکھا گیا ہے جس سے کرپشن کا راستہ کھلے گا۔اس سکیم سے صرف وہ لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جنھوں نے 30جون 2018 تک اثاثے لئے ہیں مگر ان پر ٹیکس ادا نہیں کیا 30 جون 2018 کے بعد سے اثاثے لینے والوں کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے جبکہ بے نامی پراپرٹی خریدنے والوں کو غیر ضروری فائدہ دیا گیا ہے جو امتیازی سلوک ہے ۔ دیار غیر میں مقیم جو پاکستانی اس سکیم سے فائدہ اٹھانا چاہیں انکے لئے کسی طریقہ کار کی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔سابقہ سکیم میں مرکزی بینک نے غیر ملکی اثاثوں کے بارے میں باقائدہ اعلامیہ جاری کیا تھا جبکہ اس بار بھی مرکزی بینک کو یہ ذمہ داری دی گئی ہے تاہم یہ واضح نہیں کہ اب سابقہ طریقہ کار کے مطابق کام ہو گا یا نیا طریقہ وضع کیا جائے گا اور اعلامیہ کب جاری ہو گا۔نقد رقم پر ایمنسٹی لینے والوں کو بینک میں رقم جمع کروانے کا پابند کیا گیا ہے جو غیر ضروری ہے جبکہ اسکی تفصیلات بھی واضع نہیں ہیں۔اسی طرح جائیداد کی قیمت کے تعین کا طریقہ بھی غلط ہے جسے ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔سابقہ حکومت نے ایمنسٹی سکیم میں غیر منقولہ جائیداد پر پانچ فیصد ٹیکس عائد کیا تھاجبکہ موجودہ حکمرانوں نے اس وقت کی سکیم کی مخالفت کے باوجود اس ٹیکس کو ڈیڑھ فیصد کر دیا ہے جو اس شعبہ کو غیر ضروری فائدہ دینے کی کوشش ہے ۔انھوں نے کہا کہ سابقہ ایمنسٹی سکیم کئی معاملات میں زیادہ واضع تھی مگرآمدنی ظاہر کرنے کے معاملہ سمیت کئی امور میں اسکا غلط استعمال بھی کیا گیا جبکہ موجودہ ایمنسٹی سکیم میں معتددغلطیوں کے علاوہ کئی مقامات پر جائیداد یا اشیاء کی قیمتوں کا تعین ٹیکس افسران کی صوابدید پر رکھا گیا ہے جس سے عوام کا اعتماد متاثر اور کرپشن کا راستہ کھلے گا۔
تازہ ترین