• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیرقانونی تعمیرات،شہرکاانفرااسٹرکچرتباہی کےدہانےپر

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے غیرقانونی تعمیرات کو نظرانداز کرنے اور موثر کارروائیاں نہ ہونے کے باعث شہر کا انفراسٹرکچر تباہی کے دہانے پرپہنچ گیا ایک طرف سپریم کورٹ کے حکم پر غیرقانونی تجاوزات اور کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے ادارے دن رات کام کررہے ہیں دوسری جانب ایس بی سی اے افسران اور عملے نے نہ صرف شہر میں بڑے پیمانے پر ہونے والی غیرقانونی تعمیرات پر آنکھیں بند کرکھی ہیں بلکہ خود ادارے کے بعض افسران اور ملازمین بھی غیرقانونی تعمیرات کی سرپرستی کررہے ہیں شہر کے متعدد علاقوں میں رہائشی بنگلوںپر پوریشن ،یونٹ اور فلیٹ بننے کے باعث پہلے سے موجود پانی سیوریج کی لائنیں ناکافی ہوگئی ہیں پی ای سی ایچ ایس، طار ق روڈ کے اطراف کے علاقے، بہادرآباد ، گلستان جوہر، گلشن اقبال، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، لیاقت آباد، فیڈرل بی ایریا، بفرزون ، نارتھ کراچی اور دیگر علاقوں میں سیوریج لائنیں بوجھ برداشت نہ کرنے کے باعث جگہ جگہ ابل رہی ہیں پانی کی شدیدقلت ہوتی جارہی ہے۔ سڑکیں تبا ہ ہوگئی ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ آٹھ دس ماہ میں غیرقانونی تعمیرات کے سابقہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے منتخب بلدیاتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ بڑے پلاٹوں سے شروع ہونے والاغیرقانونی تعمیرات کا سلسلہ اب چھوٹے پلاٹوں اور کچی آبادیوں تک بھی پہنچ گیا ہے وزیربلدیات بھی اس کا نوٹس نہیں لے رہے سپریم کورٹ مسلسل ایس بی سی اے کو کارروائی کی ہدایت کررہی ہے لیکن موجودہ ڈائریکٹر جنرل اس سلسلے میں اب تک کوئی بڑی کارروائی یا واضح لائحہ عمل بنانے میں ناکام رہے ہیں بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی جی آئندہ ماہ ریٹائرڈ ہورہے ہیں اس وجہ سے بھی ادارے میں افسران اورعملہ بہت زیادہ فعال نظر نہیں آرہا ہے شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری غیرقانونی تعمیرات کے معاملے کو نہ روکا گیا توشہر تیزی سے بنیادی سہولتوں سے محروماور تباہی کے آخری دہانے پر پہنچ جائے گا۔
تازہ ترین