• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

٭ روزانہ میٹھےمشروبات پینے سے گریز کریں ،کیوںکہ ان میں مصنوعی شکر، ذائقہ اور رنگ بہتر بنانے والے اجزاء استعمال کیےجاتےہیں، جو صحت کے لیےمفید نہیں۔ لہٰذا ان کا استعمال ہفتےمیں صرف دو بار کریں-

٭ افطار کے وقت بہت زیادہ پانی پینے سے اجتناب برتیں، کیوں کہ خالی معدے کے لیے پانی، غذا کی نسبت نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ افطار میں چند گھونٹ پانی پئیں، پھر ہر گھنٹے بعد ایک گلاس پی لیں-

٭افطار کے فوراً بعد ورزش نہ کریں، کیوں کہ اس وقت دورانِ خون معدےکی جانب ہوتا ہے، لہٰذا بہتر ہے کہ ورزش، کھانا کھانے کے دو گھنٹےبعد کی جائے، تاکہ معدہ اپنا کام بہتر طریقےسےکر سکے-

٭کھانے کی اشیاء آہستہ آہستہ اور چبا کر کھائیں-

٭افطار کےفوراً بعد میٹھی اشیاء نہ کھائیں،کیوںکہ میٹھا کھانےسے غنودگی طاری ہونے لگتی ہے۔ افطارکے کم از کم دو گھنٹےبعد میٹھا کھائیں،تاکہ نمازِ عشاء اور تراویح کے لیے چاق چوبند رہ سکیں۔

٭دیکھا گیا ہے کہ کئی افرادغذا کے ساتھ سوڈیم والے مشروبات استعمال کرتے ہیں، جو درست نہیں، کیوں کہ سوڈیم پیاس بڑھاتا ہے۔ایسی غذائیں استعمال کریں، جن میں پوٹاشیم کی زائد مقدارشامل ہو،کیوں کہ یہ اشیاء جسم میں پانی کی سطح برقرار رکھنے اور پیاس کم لگنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں- واضح رہے کہ کیلے میں پوٹاشیم زائد مقدار میں پایا جاتا ہے،تواگر سحری میں کیلے کا استعمال کریں، تو پورا دِن پیاس محسوس نہیں ہوگی۔

٭سحری میں بریانی، کباب، پیزا،حلیم، پنیر اور ہر قسم کے فاسٹ فوڈ زکا استعمال قطعاً درست نہیں، جب کہ کھجور، آلو، سادہ چاول اور بغیر چَھنے آٹےکی روٹی بہترین غذائیں قرار دی گئی ہیں۔

(عفّت علی، کراچی)

تازہ ترین