• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کی تازہ صورت حال پر روشنی ڈالتے ہوئے ایک اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کو نظر انداز کرنے کے باعث شہر کا انفراسٹرکچر تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایک طرف سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لیے ادارے دن رات تجاوزات ختم کرنے کا کام کر رہے ہیں لیکن دوسری جانب ایس بی سی اے افسران اور عملے نے نہ صرف شہر میں بڑے پیمانے پر ہونے والی غیر قانونی تعمیرات پر آنکھیں بند کر کھی ہیں بلکہ خود ادارے کے بعض اہلکار غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی کر رہے ہیں چنانچہ شہر کے متعدد علاقوں میں غیر قانونی پورشن، یونٹ اور فلیٹ بننے کی وجہ سے پہلے سے موجود پانی اور سیوریج کی لائنیں ناکافی ہو گئی ہیں، گزشتہ آٹھ دس ماہ میں غیر قانونی تعمیرات کے سابقہ تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں اور بڑے پلاٹوں سے شروع ہونے والا غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ اب چھوٹے پلاٹوں اور کچی آبادیوں تک بھی پہنچ گیا ہے۔ کراچی میں ناجائز تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات کے مکمل خاتمے کے لیے گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران سپریم کورٹ کی جانب سے متعلقہ اداروں کو چالیس سال پہلے کا کراچی بحال کرنے کے واضح احکامات کے باوجود، جن پر عمل نہ ہونے کی بنا پر دس بارہ دن پہلے ہی صوبائی وزیر بلدیات کو توہین عدالت کا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے، شہر میں آج بھی یوں کھلم کھلا غیر قانونی تعمیرات کا جاری رہنا قطعی قابل فہم نہیں۔ پرانی تعمیرات خصوصاً رہائشی عمارات اور دکانوں وغیرہ کو منہدم کرنے میں انسانی مسائل کے حائل ہونے کا عذر کیا جا سکتا ہے لیکن سپریم کورٹ کے واضح احکامات اور خود شہریوں کے مفادات کو صریحاً نظر انداز کرتے ہوئے آج بھی غیر قانونی تعمیرات کے بلا روک ٹوک جاری رہنے کا بہرحال کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔ یہ کھلی مجرمانہ کارروائی ہے جسے فی الفور روکا جانا اور اس کے ذمہ دار حکام اور اداروں کو قانون کی گرفت میں لاکر شہریوں کے مفادات کا تحفظ کیا جانا چاہئے۔

تازہ ترین