• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے ساتھ IMF ڈیل سے عام آدمی کو فائدہ نہیں پہنچے گا، کوربن

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) لیبر پارٹی کے قائد اور دارالعوام میں قائد حزب اختلاف جیرمی کوربن نے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کی ڈیل پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کی ڈیل سے عام آدمی کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔ اپنے خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ انھوں نے ہمیشہ اس طرح کی ڈیل پر تحفظات کااظہار کیا ہے۔ انھوں نے یہ باتیں رمضان المبارک کے دوران مسلم کمیونٹیز کے ساتھ سپورٹ کے اظہار کیلئے اسلامک سینٹر میں افطار ڈنر میں شرکت کے دوران کہیں۔ انھوں نے کہا کہ پوری دنیا سے غربت کا خاتمہ منصفانہ تجارت، متعدد ملکوں کو درپیش قرضوں کے بحران سے نمٹ کر اور مستقبل کیلئے زراعت اور صنعتی نظام میں سرمایہ کاری کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے ارینجمنٹ، خاص طورپر ان کی شرائط پر تشویش رہتی ہے، کیونکہ ہمیں ایک ایسی دنیا کی ضرورت ہے، جہاں غربت کم ہو اور دولت اور اختیارات کی منصفانہ تقسیم ہو۔ انھوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میری پارٹی نے آل پارٹی پارلیمانی گروپ کی جانب سے برطانوی مسلمانوں کیلئے پیش کردہ اسلاموفوبیا کی تعریف کو قبول کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نسل پرستی کسی بھی شکل میں اور کسی بھی سوسائٹی کی جانب سے قابل قبول نہیں ہے۔ ہم نے اسلاموفوبیا کی صراحت کو قبول کیا ہے، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسلاموفوبیا نسل پرستی ہی کی ایک قسم ہے۔ یہ نسل پرستی کی انتہائی گندی شکل ہے اور اس پر پابندی لگائی جانی چاہئے۔ حکومت اس پر ٹال مٹول کررہی ہے لیکن میں ان سے کہتا ہوں کہ وہ یہ دیکھیں کہ ہمارے ملک کی سڑکوں پر کیا ہو رہا ہے۔ مساجد پر حملے ہو رہے ہیں، مسلم خواتین کو سڑکوں پر تضحیک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اسلاموفوبیا کی تعریف پر عمل کیا جائے، ہماری پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ ملک مذہب اور لباس کی بنیاد پر عوام کے خلاف کسی طرح کی تضحیک قبول نہیں کرے گا۔ جیرمی کوربن نے برطانیہ میں نفرت، خاص طورپر یورپی یونین کے انتخابات کے دوران نفرت میں اضافے کی مذمت کی۔ انھوں نے کہا کہ برطانیہ میں انتہائی دائیں بازو کی مختلف پارٹیاں اور انتخابات میں حصہ لینے والے بعض امیدوار لوگوں کو تقسیم کرنے اور مسلمانوں کی تخحیک کر رہے ہیں۔ انتہائی ذلت آمیز اور شرمناک زبان استعمال کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان لوگوں کویہ یاد رکھنا چاہئے کہ 1920اور 1930 کے دوران صہیونیوں کے لئے بھی اسی طرح کی زبان استعمال کی جا رہی تھی اور انھیں نقصان اٹھانا پڑا اور آج انتہائی دائیں بازو کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف بھی اسی طرح کی زبان استعمال کی جارہی ہے، کسی بھی نسلی گروپ یا کمیونٹی کی تضحیک ناقابل قبول ہے۔

تازہ ترین