• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گوگل سروسز کی بندش ٗ ہواوے اسمارٹ فونز کا اختتام ؟انحصار کم کرینگے، ہواوے

کراچی (نیوز ڈیسک) گوگل کی جانب سے چائنا کی سمارٹ فون بنانے والی کمپنی ہواوے پر پابندی عائد کیے جانے بعد دنیا کی نمبر ون سمجھی جانے والی اس سمارٹ فون کمپنی کیلئے حالات خراب ہوتے نظر آ رہے ہیں اور ماہرین اس صورتحال کو کمپنی کیلئے ’’انجام کا آغاز‘‘ قرار دے رہے ہیں۔ دوسری جانب ہواوے کے بانی رین ژین فائی کا کہنا ہے کہ ہم کسی دبائو میں نہیں آئیں گے، امریکی پابندیوں سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا، پہلے سے آنے والی صورتحال سے نمٹنے کی تیاری کر رہے تھے، غیر ملکی پرزہ جات اور آلات پر انحصار کم کرنا پڑے گا۔ پی ٹی اے ذرائع کے مطابق پاکستان میں بھی 2؍ کروڑ سے زائد موبائل فون صارفین ہواوے موبائل فون استعمال کررہے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ہواوے کو ان کمپنیوں کی فہرست میں ڈال دیا گیا ہے جن کے ساتھ امریکی کمپنیاں اس وقت تک تجارت نہیں کر سکتیں جب تک کہ وہ لائسنس حاصل نہ کر لیں۔ امریکی صدر کے یہ احکامات ہواوے کیلئے ایک بہت بڑا دھچکا ہیں۔ سائبر ماہرین کا کہنا ہے کہ ہواوے کے صارفین کیلئے گوگل سروسز کا بند ہونا کمپنی کی موت ثابت ہو سکتا ہے۔ سائبر سیکورٹی کمپنی ایج اسکین کے چیف ایگزیکٹو افسر ایئون کیئری کہتے ہیں گوگل سروسز کا بند ہونا ہواوے کے سر پر پڑنے والا زبردست ہتھوڑا ہے، صارفین اپنے سمارٹ فونز میں مختلف ایپس کو اپ ڈیٹ نہیں کر پائیں گے اور ساتھ ہی سیکورٹی پیچ بھی ڈائون لوڈ نہیں کر سکیں گے جس سے ان کا فون ہیکرز کا با آسانی شکار ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اپ ڈیٹس انسٹال نہ ہونے سے فون ناقابل اعتبار ہو جاتا ہے اور اس صورتحال میں صارفین کیلئے ہواوے فونز پر بھروسہ کرنا ناممکن ہوگا، مستقبل میں ہواوے صارفین اپنے فونز پر گوگل میپس اور یوٹیوب جیسی گوگل سروسز بھی استعمال نہیں کر پائیں گے۔ موجودہ ہواوے فونز ہمیشہ کیلئے ان ہی ایپس / سافٹ ویئرز تک محدود رہ جائیں گے جو فی الوقت ان میں انسٹال ہیں۔ گوگل کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کمپنی صرف احکامات پر عمل کر رہی ہے اور نتائج کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ہواوے کیلئے اینڈروئیڈ آپریٹنگ سسٹم کے اپ ڈیٹس بند ہو چکے ہیں اور جب گوگل رواں سال اپنے اینڈروئیڈ آپریٹنگ سسٹم کا نیا ورژن متعارف کرائے گا تو وہ ہواوے فونز پر دستیاب نہیں ہوگا، ہواوے کے نئے صارفین اپنے فونز میں یو ٹیوب اور گوگل میپس جیسے سافٹ ویئرز استعمال نہیں کر پائیں گے۔ تاہم اسکے باوجود ہواوے اینڈروئیڈ آپریٹنگ سسٹم کا لائسنس حاصل کرکے اسے اوپن سورس کے طور پر استعمال کر سکتا ہے۔ ہواوے کا موجودہ صورتحال پر کہنا ہے کہ وہ امریکا کی سخت پابندیوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے اور اپنی پراڈکٹس بنانے کیلئے امریکی مصنوعات پر انحصار کم کر دے گی۔ کمپنی کے بانی رین ژین فائی عموماً میڈیا سے دور رہتے ہیں تاہم نئی صورتحال کے پیش نظر جاپان میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ کئی برسوں سے اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاریاں کر رہے تھے، بیرونی سپلائرز پر انحصار کم کرنے کیلئے ہم اپنے آلات او پرزہ جات بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کوئی ایسا کام نہیں کیا جسے غیر قانونی کہا جائے، امریکی پابندیوں کے منفی اثرات ہوں گے، کمپنی کی نمو سست روی کا شکار ہوگی لیکن ہمیں معمولی فرق پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکی دبائو میں نہیں آئیں گے، امریکی درخواستوں پر اپنی انتظامیہ میں بھی کوئی تبدیلی نہیں کریں گے اور دیگر کمپنیوں کی طرح مانیٹرنگ قبول کریں گے۔ وہ شاید ایک اور چائنیز کمپنی ZTE کا حوالہ دے رہے تھے جسے امریکا نے ہواوے سے قبل نشانہ بنایا تھا۔ یاد رہے کہ رین ژین فائی نے 1987ء میں صرف 5؍ ہزار ڈالرز کا سرمایہ لگا کر ہواوے کمپنی قائم کی تھی۔ اب کمپنی کے ایک لاکھ 90؍ ہزار ملازمین ہیں اور یہ کمپنی دنیا کے 170؍ ممالک میں بزنس کر رہی ہے اور اس کی سالانہ منافع 100؍ ارب ڈالرز کے قریب ہے۔ ہواوے دنیا بھر میں فائیو جی ٹیکنالوجی کے میدان میں صف اول کی کمپنی بننے جا رہی ہے لیکن اب بھی غیر ملکی سپلائرز پر انحصار کرتی ہے۔ سالانہ 67؍ ارب ڈالرز کے آلات و پرزہ جات بیرون ممالک سے خریدتی ہے۔ ان میں سے صرف 11؍ ارب ڈالرز کا سامان امریکا سے خریدا جاتا ہے۔ دوسری طرف امریکی حکومت اور خفیہ اداروں نے چینی کمپنی ہواوے کے خلاف اس لیے بھی اقدامات کیے ہیں کہ چائنا نے اس سے پہلے تمام امریکی کمپنیوں اور سوشل میڈیا پر پورے چین میں پابندی لگا رکھی تھی جبکہ چائنا خود دنیا بھر میں موبائل فون کے ذریعے انٹیلی جنس کر رہا تھا۔اسلام آباد سے زبیر قصوری کے مطابق پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے ) کے ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی موبائل فون نیٹ ورک پر کروڑوں موبائل فون ہواوے استعمال ہورہے ہیں اور یہ تمام صارفین کو اب ہواوے موبائل فون کی طرف سے یا تو نیا سافٹ ویئر فوری طور پر دینا ہوگا اگر ایسا نہ ہوا تو ان کی تمام فون سپر سروسز میسر نہیں ہوگی۔ پی ٹی اے کے ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ یہ معاملہ انٹرنیشنل ہے اور یہ معاملہ گوگل اور ہواوے کے درمیان ہے اس میں پاکستانی حکومت اور پاکستانی کسی بھی ادارے کا کوئی عمل دخل نہیں ۔ پاکستان میں ہواوے کی طرف سے جاری پریس ریلیز میں اعتراف کیا گیا ہے کہ ہواوے پاکستان جلد از جلد صارفین کے لئے نیا سافٹ ویئر یعنی سروسز دے گی۔ پاکستان میں موبائل فون فروخت کرنے والے اکثریتی ڈیلرز نے بتایا ہے کہ کمپنی کے کروڑوں روپے کے موبائل فون مارکیٹ میں موجود ہیں اس حوالے سے کمپنی کو فوری طور پر اپنے لائحہ عمل کا اعلان کرنا چاہیے تاکہ صارفین کو مزید مشکلات پیدا نہ ہوں۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ابھی تک ہواوے موبائل فون کی طرف سے کسی قسم کی اطلاع ڈیلرز یا صارف کو باقاعدہ طور پر آفیشل طریقے سے جاری نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی ہمیں کسی کو اعتماد میں لیا ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ اربوں روپے کا اس کاروبار کو جس طریقے سے ہواوے موبائل فون کمپنی خود ختم کر رہی ہے یہ بھی افسوسناک ہے کیونکہ ہواوے موبائل فون کمپنی کو چاہئے تھا کہ وہ باقاعدہ طور پر خود ڈیلرز اور پاکستانی عوام کو اعتماد میں لیتی۔
تازہ ترین