• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

PIA،دو سو ارب کی مالی بے ضابطگیوں اور گھپلوں کی تحقیقات

کراچی (اسد ابن حسن) ایف آئی اے نے قومی ایئرلائن، پی آئی اے میں مالی بے ضابطگیوں اور غیر قانونی بھرتیوں اور ٹھیکوں کی 40انکوائریاں کافی حد تک مکمل کرلی ہیں، ان مالی بے قاعدگیوں میں ادارے کو 200ارب روپے کا نقصان پہنچا۔ مذکورہ انکوائریاں سال 2008سے 2017ء کے عرصے پر محیط ہیں جبکہ نیب بھی ایک بڑی انکوائری جس سے ادارے کو کئی کروڑ روپے کا نقصان پہنچا اس کی بھی تحقیقات کررہا ہے۔ ترجمان پی آئی اے اور نیب کی تصدیق۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ برس ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کیں اور ان انکوائریوں کی تعداد 40ہے۔ ان تحقیقات کا مرکز انجینئرنگ ڈپارٹمنٹ جس میں سپلائی چین ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ اور برانڈ مینجمنٹ ڈپارٹمنٹ جن کے ذمے اسپیئر پارٹس کی خریداری اور طیاروں کی اپ گریڈیشن شامل ہے، ہیومن ریسورس جس نے سیکڑوں غیر قانونی بھرتیوں سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اور کارگو ڈپارٹمنٹ بھی شامل ہے۔ اس ک علاوہ ادارے کا آر بی ایس سسٹم جوکہ کسی بھی فلائٹ کو ایک برس قبل بکنگ کیلئے پیسنجروں کو سہولت دیتا ہے اور ایف او سی ٹکٹ (فری آف کاسٹ) ٹکٹ بھی جاری کرتا ہے، اس میں بھی مذکورہ عرصے میں 50ارب روپے سے زائد کے گھپلے ہوئے۔ واضح رہے کہ یہ تحقیقات اسپیشل آڈٹ کی نشاندہی اور سپریم کورٹ کے احکامات پر شروع ہوئیں۔ ادارے نے خود سے کبھی کوئی درخواست تحقیقاتی اداروں کو نہیں دی۔ ایک انکوائری، لاہور، اسلام آباد، لندن کیلئے چلائی جانے والی ایگزیکٹو سروس پری می اس (Premius)سے متعلق یہ سروس چھ ماہ جاری رہی اور بری طرح ناکام ہوئی اور اس سے ایئرلائن کو 16ارب کا نقصان ہوا۔ سب سے اہم انکوائری طیاروں کی خریداری سے متعلق ہے جب ادارے کی انتظامیہ نے 3/4برس کی سروس لائف رکھنے واالے جہاز خریدے جبکہ ایوی ایشن پالیسی کے مطابق طیاروں کی خریداری کے وقت سروس لائف کی مدت 15برس ہونی چاہیے، لہٰذا خریدے گئے طیاروں کی دو برس بعد ہی مینٹی نینس کی مد میں 45ملین ڈالرکا ادارے کو نقصان ہوگیا۔ ایک اور اہم انکوائری ان کنٹریکٹرز سے متعلق ہے جنہوں نے مختلف وجوہات کی بناء پر غیر ضروری افراد کو نوکریوں پر بھرتی کیا۔ مذکورہ 4ہزار ملازمین سے اکثر نوکریوں پر آتے ہی نہیں تھے مگر تنخواہیں پوری وصول کرتے رہے۔ سب سے اہم بات کنٹریکٹرز تبدیل ہوتے رہے مگر ملازم وہی رہے جبکہ کنٹریکٹرز نے نہ ہی سیلزٹیکس، ای او بی آئی اور دیگر ٹیکسز کبھی بھی ادا نہیں کیے اور صرف ایک برس میں 150کروڑ کا نقصان ہوا۔ ایک انکوائری نواب شاہ پر پائلٹوں کی تربیت کے لیے ایک عمارت کی تعمیر جس پر 9کروڑ خرچ کردیئے گئے اور ساتھ ہی عملے کی بھی بھرتی کی گئی مگر وہاں کے موسمی حالات کے مطابق وہاں تربیتی طیاروں کی اُڑان کی صورت ممکن نہیں تھی ۔

تازہ ترین