• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی تحقیقات کرائے،انسانی حقوق کی تنظیموں کا مطالبہ

سرینگر (اے ایف پی)مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی 2 سرکردہ تنظیموں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی فوج کی طرف سے گزشتہ تین عشروں کے دوران ہزاروں کشمیری شہریوں پر کیے گئے تشدد کی باقاعدہ تفتیش کرائے۔ مقبوضہ کشمیر پر نئی دہلی کے قبضے کے خلاف احتجاجی تحریک میں اب تک ہزارہا افراد شہید کئے جا چکے ہیں اور ان میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔تشدد کے ان طریقوں میں واٹر بورڈنگ، لوہے کی سلاخوں اور چمڑے کی بیلٹوں سے جسمانی طور پر پیٹنا اور جسم کے نازک حصوں کو بجلی کے جھٹکے دینا بھی شامل تھے۔اس رپورٹ میں، جس کا عنوان ’تشدد،کشمیر پر کنٹرول کے لیے بھارتی ریاست کا ہتھیار‘ ہے، کہا گیا ہے کہ نئی دہلی کے مسلح دستے ریاست میں بھارتی حکمرانی کے خلاف مزاحمت کے خاتمے کے لیے تشدد کو بڑے منظم انداز میں ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر سے پیر بیس مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹس کے مطابق ریاست میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم ان تنظیموں میں سے ایک تو (مقبوضہ کشمیر) جموں کشمیر میں سول سوسائٹی کا اتحاد نامی تنظیم ہے جبکہ دوسری وہ ایسوسی ایشن ہے، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان جموں کشمیر کے منقسم خطے کے مقبوضہ کشمیر کے حصے میں اچانک لاپتہ ہو جانے والے کشمیریوں کے والدین نے قائم کر رکھی ہے۔ان تنظیموں نے پیر بیس مئی کو جاری کردہ اپنی ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے مسلح دستے کئی برسوں سے ایک باقاعدہ لیکن غیر اعلانیہ پالیسی کے تحت کشمیریوں پر اس لیے تشدد کر رہے ہیں کہ یوں وہاں ’اپنے مکمل کنٹرول کو یقینی بنا سکیں‘۔اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین دہائیوں کے دوران بھارتی دستے کشمیر میں ہزارہا سویلین باشندوں کو تشدد کا نشانہ بنا چکے ہیں۔ ان شہریوں پر اتنی بری طرح تشدد کیا گیا کہ ایسے 432 مصدقہ واقعات کی باقاعدہ چھان بین کے دوران کم از کم 40 کشمیریوں کی شہادت کی تصدیق بھی ہو گئی۔ان پر طرح طرح کے طریقوں سے تشدد کیا گیا تھا۔

تازہ ترین