• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں اضافہ غلط اعداد و شمار پر کیا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پالیسی ریٹ 150 بنیادی پوائنٹس بڑھا کر 10.75 سے 12.25 کا فیصلہ شرح نمو کے حوالے سے غلط اعداد و شمار پر کیا۔ لیکن مالیاتی پالیسی کے ساتھ جاری معلومات کے خلاصے میں یہ نہیں معلوم کہ شرح نمو پر پہلے ہی نظرثانی ہو چکی ہے جو گزشتہ سال 5.8 سے گھٹا کر 5.4 فیصد کر دی گئی تھی۔ مالیاتی پالیسی کے ساتھ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری مانیٹری پالیسی انفارمیشن خلاصہ جاری کیا گیا۔ دو ہفتے قبل نیشنل اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں بھی گزشتہ سال کے شرح نمو پر نظرثانی اسٹیٹ بینک کے نمائندے کی موجودگی میں اسے 5.4 فیصد کیا گیا۔ لیکن اسٹیٹ بینک پالیسی ریٹ میں اضافے کے فیصلے کے لئے غلط بنیاد کو بروئے کار لاتا رہا ہے۔ دُوسری جانب آزاد ماہرین اقتصادیات ڈسکائونٹ ریٹ میں اضافے کا جواز دریافت نہیں کر سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں اضافے کو ڈسکائونٹ ریٹ بڑھانے کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔ مہنگائی کے دبائو میں اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ سرفہرست ہے جو بڑھ کر 8.6 فیصد ہوگیا۔ ہر سال اپریل میں اشیاء خورد و نوش کی فراہمی میں وقفہ آنے کے باعث مہنگائی بڑھ جاتی ہے جس میں پھل اور سبزیاں بھی شامل ہیں جبکہ نیا تعلیمی سال شروع ہونے کے باعث کتب اور اسٹیشنری کے اخراجات بھی بڑھ جاتےہیں۔ ایس پی آئی اورڈبلیو پی آئی سمیت تمام اشاریئے 9.3 فیصد بڑھ گئے۔

تازہ ترین