• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسپورٹس ڈاکٹر کی 177 طلبا کے ساتھ جنسی زیادتی کا انکشاف

امریکی یونیورسٹی میں دو دہائیوں تک ایک اسپورٹس ڈاکٹر طلباکو جنسی زیادتی کا نشانہ بناتا رہا جبکہ کے یونیورسٹی میں موجود عملے کو یہ بات معلوم تھی، اسپورٹس ڈاکٹر نے اپنی سروس کے دوراں 177 طلبا کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور 500 سے زائد کو ہراساں کیا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست او ہائیو میں موجود اسپورٹس کی مشہور یونیورسٹی اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی نے گزشتہ جمعے کو ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 1978 سے لے کر سن 1997 تک ڈاکٹر’ رچرڈ اسٹراس‘ نے ٹریننگ کے دوراں مختلف مواقعوں پر 177 طلبا کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور500 سے زائد کو ہراساں کیا ہے۔

اوہائیواسٹیٹ کے صدر مائیکل ڈریک نے پریس کانفرس کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہمیں بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ کافی عرصے تک ایسا ہوتا رہا ، یہ ادارے کی ناکامی کیونکہ سب کچھ جانتے ہوئے بھی حقیقت سے نظریں چرائی گئیں اور اپنی ذمہ داریوں سے فرار ہوکر طلبا کو مشکل میں ڈالا گیا۔‘

مائیکل ڈریک نے ادارے کے وقار کو بچانے کی کوشش کرتے ہوئے مزیدکہا کہ یہ بہت افسوسناک اور ناقابل ِبرداشت بات ہے ۔انہوں نے کہا کہ لیکن یہ دو صدی پرانی بات ہےاور اب ایسا کچھ بھی اس ادارے میں نہیں ہوتا ۔

رپورٹس کے مطابق یونیورسٹی میں زیادتی کا پہلا واقعہ 1979 میں یونیورسٹی کے ایک طالبِ علم کی جانب سے سامنے آیا تھا جس کے بعد بھی ڈاکٹر رچرڈ یہ گھناؤنا کھیل دو دہائیوں تک کھیلتا رہا اور دوسرے اساتذہ کو معلوم ہونے کے باوجود اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

1996 میں یونیورسٹی کے ایتھلیٹ ڈیپارٹمینٹ کے 50 افراد اور کوچز سمیت کئی متاثرہ طالب علموں نے بھی اس واقع کو رپورٹ کیا ، طالب علموں کے الزامات کی تحقیقات کی گئی اور ڈاکٹر رچرڈ کو ہیلتھ سینٹرسے ڈاکٹر فزیشن کےطور پرکام کرنے سے روک دیا گیا، لیکن اُنہیں سروس ختم ہو جانے تک ڈاکٹر کےعہدے پرپوزیشن برقرار رکھنے کی اجازت دی گئی۔

2005 میں یہ واقعہ کھل کر سامنے آ چکا تھا اور ڈاکٹر رچرڈ کے خاندان تک یہ بات پہنچ چکی تھی، ڈاکٹر رچرڈ نے عدالتی کارروائی سے بچنے کے لیے خودکشی کر لی، جس کے بعد اُن کی فیملی نے اس واقعے پر حیرانگی اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ طلبا سے معافی مانگی اور عدالت کے ساتھ بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اس سارے واقعے کی تحقیقات کے لیے اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی نے ایک لافرم کی خدمات حاصل کی تھیں۔

تازہ ترین