• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عارف علوی کے صدر پاکستان بننے کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران احکامات کے باوجود صدر پاکستان کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت برہم ہو گئی۔

سندھ ہائیکورٹ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے 12 جون کو جواب طلب کر لیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ کیا لگا رکھا ہے؟ دس پندرہ دن میں جواب جمع کرائیں، پھر ہم دیکھیں گے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جواب آنے پر دیکھنا ہو گا کہ عارف علوی آرٹیکل 62 پر پورے اترتے ہیں یا نہیں۔

درخواست گزار عظمت ریحان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی ریکارڈ میں جعلسازی کرنے والا ملک کا سربراہ کیسے بن سکتا ہے؟

درخواست گزار عظمت ریحان کا کہنا ہے کہ عارف علوی نے 1977 ء میں دائر سول سوٹ کے ریکارڈ میں جعل سازی کی، موجودہ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے بھی عارف علوی کے خلاف حکم جاری کیا تھا، انہوں نے خود کو علویہ تبلیغ ٹرسٹ کا ’کو ٹرسٹی‘ ظاہر کیا، ہاکس بے پر نمک بینک کے دعوے میں خود کو ’ٹرسٹی‘ ظاہر کیا۔

درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ 1977ء سے عدالت میں زیر سماعت کیس میں تین بار عارف علوی نے حلف نامہ میں غلط بیانی کی، انہوں نے جعلی دستاویزات پر ہاکس بے میں 1810 ایکڑ زمین کے کیس کا فیصلہ اپنے حق میں کرایا، عدالتی ریکارڈ میں جعل سازی کرنے والا ملک کا صدر نہیں بن سکتا، صدر پاکستان عارف علوی کو نااہل کرنے کا حکم دیا جائے۔

تازہ ترین