• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ندیم نصرت اور واسع جلیل کو قتل کی دھمکی پر قیصر علی کو جیل

ایم کیو ایم لندن میری لینڈ چیپٹر کے رہنما قیصر علی کو پارٹی کے سابق رہنماؤں ندیم نصرت، ان کی اہلیہ اور واسع جلیل کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے پر ایک سال کی قید، ایک ماہ کی جیل اور 11 مہینے کے لیے معطل کردیا۔

ورجینیا کی فئیرفیکس کاؤنٹی عدالت نے ندیم نصرت، ان کی اہلیہ اور سی ای سی کے سابق رکن واسع جلیل کو سرعام قتل کی دھمکی والے ٹوئٹ پر قیصر علی کو مجرم قرار دیا۔

ندیم نصرت اور واسع جلیل نے تقریبا ایک سال قبل ایم کیو ایم لندن سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔ ندیم نصرت لندن میں وائس آف کراچی اور جنوبی ایشیا اقلیت الائس فاؤنڈیشن چلارہے ہیں۔

امریکا میں ایم کیو ایم کے باوثوق ذرائع کے مطابق قیصر علی عدالت کی طرف سے ٹرائل پر ہیں۔

باوثوق ذرائع کی خبر کے مطابق قیصر علی کو ٹرائل کے دوران اچھے رویہ دکھانا ہوگا، ایسا نہ کرنے کی صورت میں انہیں فوری گرفتار اور قید ہو جائے گی۔

عدالت نے واسع جلیل، ندیم نصرت اور ان کے اہلخانہ کے حق میں 2 سال کے لیے پروٹیکشن آرڈر جاری کیا ہے۔ جس کے تحت قیصر علی کو ندیم نصرت، ان کی بیوی اور واسع جلیل یا ان کے اہلخانہ کے قریب جانے یا ملنے سے روک دیا گیا ہے۔

عدالت نے ایم کیو ایم کے بالٹی مور کے انچارج کو اسلحہ اور اس کے لائسنس ضبط کرانے کے احکامات بھی دیے۔ ایم کیو ایم کے انچارج مستقبل میں کوئی اسلحہ نہیں خرید سکیں گے۔

نمائندے نے گزشتہ ماہ خبر دی تھی کہ ایم کیو ایم بالٹی مور کے کارکن پر 3 افراد کو قتل کی دھمکی کا الزام ہے لیکن اس وقت علی کے مقاصد کا نہیں پتا تھا۔

بدھ کے روز عدالت میں پتا چلا کہ دھمکائے جانے والے تینوں شخص ندیم نصرت، ان کی بیوی اور واسع جلیل تھے جو کہ بانی ایم کیو ایم سے علیحدگی اختیار کرچکے ہیں۔

53 سالہ قیصر علی پر الزام ہے کہ اس نے امریکا سے 3 پاکستانیوں کو قتل کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کی وڈیو نومبر میں ٹوئٹر پر پوسٹ کی گئی تھی۔ جبکہ علی نے اس الزام کو مسترد کیا تھا۔

امریکا میں پولیس کو یقین ہے کہ دھمکی کا تعلق ایم کیو ایم لندن کے رہنماؤں سے نہیں ہے اور علی نے دھمکی خود دی۔

قیصر علی نے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ ہم الطاف حسین بھائی کے وقادار کارکن ہیں، ہم اچانک گھر میں گھس کر قتل کریں گے۔

لندن پولیس نے فیئر فیکس عدالت میں درج ہونے والے کیس میں اس ٹوئٹر پیغام کو پیش کیا۔

علی نے قتل کی دھمکی دینے والے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس میرے پیغام کا غلط ترجمہ کررہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں میرے حوالے سے متعدد ہراساں کرنے والے پیغامات سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے جس کے جواب میں، میں اس کو مارنے کی دھمکی دی تھی قتل کرنے کی نہیں۔

2016 میں علی پر بالٹی مور میں دوسرے درجہ کے الزامات عائد کیے گیے تھے کہ ان کے پاس سے نقصان پہچانے والے خطرناک ہتھیار برآمد ہوئے تھے، لیکن بعد میں ان الزامات کو ہٹا دیا گیا۔

تازہ ترین