• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی بھی ملک کی معیشت اس وقت صحیح معنوں میں مضبوط تصور کی جاتی ہے جب اس کی معاشی پالیسیوں میں مقامی صنعت کو ترقی دینے کے ساتھ ساتھ خطے کے ممالک سے تجارتی روابط کے فروغ کو بھی بنیادی اہمیت دی جائے کیونکہ عالمی معیشت اب ایک ایسی گلوبل صورت اختیار کر گئی ہے جہاں اقوام کے مالیاتی امور ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس نکتے کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے وطن عزیز میں مختلف ادوارِ حکومت میں ہمسایہ ملکوں سمیت دنیا کی دیگر ریاستوں سے اقتصادی تعلقات کی بڑھوتری کیلئے کوششیں کی جاتی رہی ہیں۔ موجودہ معاشی حالات کی ابتری کے پیش نظر اس ضمن میں مزید کاوشوں کی ضرورت پہلے سے بھی بڑھ گئی ہے۔ اس تناظر میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی شنگھائی تعاون تنظیم کے وزارتی اجلاس میں شرکت کیلئے کرغزستان کے دورے میں اپنے کرغز ہم منصب چنگیز ایدر بیکوف سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے مابین دو طرفہ تجارت کا حجم دس ملین ڈالر تک بڑھانے کا اعلان بلاشبہ ایسی مثبت پیش رفت ہے جس کے دونوں ملکوں کی معیشت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔ وزرائے خارجہ کی مذکورہ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت دو طرفہ روابط بڑھانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ واضح رہے کہ سوویت یونین کے زوال کے بعد وجود میں آنے والی کئی ریاستوں میں سے ایک کرغزستان کو بطور ملک تسلیم کئے جانے میں پاکستان کا نام سرفہرست آتا ہے، یہیں سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے ایسے خوشگوار سفر کا آغاز ہوا جو تقریباً تین دہائیاں گزر جانے کے باوجود نئی منزلوں کی جانب گامزن ہے۔ دو ماہ قبل ہی کرغزستان نے پاکستان کیلئے براہِ راست فضائی پروازوں کے اجرا کا اعلان کیا جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے میں بھی دوست ملک کی جانب سے بھرپور دلچسپی کا اظہار کیا گیا۔ پاک چائنا کرغزستان قازقستان راہداری معاہدہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ دیگر شعبوں میں بھی دونوں ریاستوں کے درمیان تعاون جاری ہے۔ بڑھتے ہوئے ان روابط سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاک کرغز تعلقات مزید بلندیوں کی جانب جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

تازہ ترین