• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹائون میں 10سالہ معصوم بچی فرشتہ مہمند کے زیادتی کے بعد قتل کے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ڈی ایس پی کو معطل اور ایس پی رورل زون کو او ایس ڈی بنا دیا، آئی جی اور ڈی آئی جی آپریشنز سے متعلقہ تھانے کی ناقص کارکردگی کی رپورٹ کی طلبی وزیراعظم کے انہی احکامات کا حصہ ہے۔ پاک فوج کے ترجمان نے بھی اس اندوہناک واقعہ کی مذمت کی ہے اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے پر زور دیتے ہوئے فوج کے تعاون کی پیشکش کی ہے۔ قصور کے واقعہ میں ملزم کی گرفتاری اور اسے ملنے والی سزا کے بعد خیال تھا کہ بچوں سے زیادتی اور قتل کے واقعات کی روک تھام ہوگی لیکن فرشتہ مہمند کے قتل کے بعد درد مند شہری سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں، والدین میں ایک بار پھر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ اپنے بچوں کو گھروں میں قید رکھنے پر مجبور ہیں۔ معصوم فرشتہ مہمند کا تعلق انتہائی غریب طبقے سے ہے اور اس طرح کے لاکھوں خاندان ملک میں غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ روزی کی تلاش، کھیل کود اور کام کاج کے سلسلے میں ان بچوں کا گلی کوچوں میں نکلنا فطری امر ہے، ویسے بھی یہ ایک آزاد وطن کے شہری ہیں جن کی حفاظت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔ دنیا بھر میں پبلک مقامات پر شہریوں سے زیادہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کی حفاظت پر مامور ہوتے ہیں۔ وزیراعظم کے احکامات کے بعد پولیس نے ایک 14سالہ ایسے ملزم کو بھی گرفتار کیا ہے جو مقتولہ کا قریبی رشتہ دار ہے، اگر یہ نوعمر لڑکا ہی قاتل ثابت ہوتا ہے تو یہ بھی مردان کے واقعہ کی نوعیت کا کیس ہوگا۔ اس لہر کو فوراً روکنا چاہئے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اغوا، زیادتی کے گزشتہ دو تین برسوں میں منظر عام پر آنے والے واقعات کو سامنے رکھتے ہوئے مروجہ قوانین کو سخت بناتے ہوئے ان واقعات کا مکمل تدارک کیا جائے اور سنگدل مجرموں کو کڑی سزائیں دی جائیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین