• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ 27مئی سے ای کورٹ سسٹم کا آغاز کر رہی ہے جو ایک بروقت اور نہایت خوش آئند اقدام ہے۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں قائم تین رکن بنچ سوموار کے روز عدالت عظمیٰ کی پرنسپل سیٹ اسلام آباد سے وڈیو لنک کے ذریعے کراچی رجسٹری کے توسط سے مقدمات کی سماعت کرے گا اور وکلا کراچی رجسٹری سے اپنے دلائل دیں گے۔ اس سے نہ صرف وہاں کے سائلوں اور وکلا کے وقت اور پیسوں کی بچت ہوگی بلکہ مقدمات کے التوا کی بھی حوصلہ شکنی ہو سکے گی۔ اسی طرح پرنسپل سیٹ کے حامل معزز جج صاحبان اسلام آباد سے مقدمات سن سکیں گے اور کم سے کم وقت میں زیادہ سے زیادہ کام ہوگا، التوا میں پڑے مقدمات جلد سے جلد نمٹانے میں مدد ملے گی۔ اگرچہ عدالت عظمیٰ پر اسلام آباد کے بعد سب سے زیادہ کراچی رجسٹری سے متعلق کیسوں کا دبائو ہے، تاہم لاہور، کوئٹہ اور پشاور رجسٹری برانچوں میں بھی ان علاقوں اور مضافات سے تعلق رکھنے والے سائلین کے مقدمات سالہا سال سے زیر التوا پڑے ہیں۔ مزید برآں لاہور ہائیکورٹ بھی پرنسپل سیٹ کے ساتھ ساتھ راولپنڈی، ملتان اور بہاولپور بنچوں پر مشتمل ہے۔ یہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے جس نے دنیا کی تیزی سے بڑھتی آبادی اور اس سے پیدا ہونے والے مسائل کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے کام کی رفتار کم نہیں ہونے دی بلکہ دوسرے شعبوں کی طرح عدالتی نظام آن لائن ہونے سے موجودہ بالخصوص آنے والے وقت میں کورٹ کچہری کے بیشتر مسائل ختم ہونے میں مدد ملے گی۔ سرخ فیتا، بدعنوانی اور رشوت ان مسائل میں سرفہرست ہیں۔ ای کورٹ سسٹم پوری دنیا کی ضرورت بن چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ بھارت سمیت مختلف ملکوں میں تیزی سے فروغ پا رہا ہے۔ اب جبکہ وطن عزیز میں بھی اس کی شروعات ہوگئی ہے، امیدِ واثق ہے کہ جلد ہی یہ دائرہ کار ملک کے طول و عرض میں کامیابی کے ساتھ پھیل سکے گا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین