• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IMF سے معاہدہ، مالیاتی محاذ پر حکومت گومگو کی صورتحال سے دوچار

اسلام آباد (مہتاب حیدر) آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف سطح معاہدے کے بعد مالیاتی محاذ پر حکومت گومگو کی صورتحال میں ہے جیسا کہ فنڈ نے اگلے بجٹ 2019-20 کیلئے ٹیکس جی ڈی پی شرح کے 12.3 فیصد یعنی 5360 ارب روپے کے ٹیکس کلیکشن ٹارگٹ کے برابر تک اضافے کا کہا ہے۔ ایف بی آر مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے جن میں 250 ارب روپے تک کے ٹیکس استثنیٰ کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ جی ایس ٹی 17 تا 18 فیصد بڑھانا، مزید اشیاء کو ایکسائز ڈیوٹی میں لانا، موبائل پیکجز پر ٹیکس ریٹ میں اضافہ وغیرہ شامل ہیں۔ اہم استثنیٰ جنہیں ختم کیا جاسکتا ہے ان میں چمڑا، ٹیکسٹائل، کارپیٹس، سرجیکل اور کھیلوں کی اشیاء اور اسٹیل سیکٹر کیلئے ٹیکس کلیکشن کے خصوصی میکانزم سے چھٹکارا شامل ہیں۔ لیکن رخصت ہونے والے مالی سال میں ریوینیو کلیکشن کو یقینی بنانے کیلئے ایف بی آر کی صلاحیت کے حوالے سے مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے جیسا کہ وزارت خزانہ کا اندازہ ہے کہ ایف بی آر 4241 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 11 فیصد اکٹھا کرسکتا ہے لیکن ایف بی آر کا اپنا اندازہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ جون 2019 کے آخر تک اس کی کلیکشن 4125 ارب روپے یا جی ڈی پی کے 10.7 فیصد تک پہنچ سکتی ہے۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو بتایا کہ ہم جی ڈی پی کے 1.3 فیصد سے اوپر جاسکتے ہیں جو کہ اگلے مالی سال 2019-20 میں جی ڈی پی کے 12 فیصد یا 5230 ارب روپے کے برابر ہے۔ حتیٰ کہ تازہ ایمنسٹی اسکیم کے بعد اب تک یہ نہیں معلوم کہ کتنے لوگ جو اس اسکیم سے فائدہ اٹھارہے ہیں وہ ڈیکلیریشن کے ساتھ واجب الادا رقم ادا کرنے کو ترجیح دیں گے اور کتنے لوگ اگلے مالی سال میں ٹیکس کی رقم جمع کروانے کیلئے جرمانہ ادا کرنے کو ترجیح دیں گے۔ صرف 2 سے 3 فیصد نمو کو شکل دینے والی ٹیکس مشنری کیلئے یہ نہایت مشکل ہوگا کہ وہ اب ایک ہی سال میں 30 فیصد نمو حاصل کرے۔

تازہ ترین