• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرحین منیر

گھر میں افطا ر کی تیاری ہو رہی تھی امی ،ابو افطاری کا سامان خرید کر لائے تھے۔پانچ سالہ فاروق روزہ کے بارے میں بہت کچھ سن چکا تھا، اسی لیے اب اُسے بھی شوق ہو رہا تھا کہ وہ بھی روزہ رکھے۔ اگلی صبح سب لوگ سحری کرنے میں مصروف تھے کے اچانک فاروق کے کمرے سے آوازیں آنے لگیں۔ امی بولیں فاروق تو سو رہا ہے یہ کمرے میںکون ہے؟ سب لوگ ایک دوسرے کے پیچھے اُٹھ کر کمرے کی طرف بڑھے تو دیکھا کہ فاروق مختلف کھانے کی چیزیںڈبوں میں بھر کر الماری میں رکھ رہا تھا ۔

سب اُسے حیرت سے دیکھنے لگے۔سب لوگوں کو دیکھ کر اس نے کہا،میں نے روزہ الماری میں رکھ دیا ہے۔اُس کی بات سن کر سب بے اختیار ہنس دئیے۔ وہ سب کو حیرت سے دیکھ رہا تھا کہ یہ کیوں ہنس رہے ہیں؟ ابو نے اُسے گود میں اُٹھا کر پیار کیا اور پھر اُسے میز پر لے آئے کرسی پر بٹھاتے ہوئے کہا،’’ لو سحری کر لو روٹی ، پراٹھا ، دودھ جو کھانا پینا ہے کھا لو، روزہ اسے کہتے ہیں‘‘ تو کیا روزہ پیٹ میں رکھتے ہیں؟ ‘‘فاروق نے معصومیت سے پوچھا تو سب گھر والے اُس کی بات پر کھلکھلا کر ہنس دیئے۔ اس کی امی نے فاروق کو گود میں بٹھاتے ہوئے کہا، بیٹا سحری کھا کر روزہ صرف اللہ کے لیے رکھا جاتا ہے۔ بھوک پیاس سے ہمیں احساس ہوتا ہے کہ اُس نے ہمیں کتنی نعمتوں سے نوازا ہے۔ روزہ ہمیں غریبوں کی بھوک کا بھی احساس دلاتا ہے اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ صبح فجر سے لے کر مغرب تک ہم کھانے پینے سے رُکے رہیں۔

صوم کا مطلب صرف کھانے پینے سے ہی رکنا نہیں ہے بلکہ ہربُری حرکت، برے کام، گندی باتوں لڑائی جھگڑے، گالی گلوچ سب سے رُکنا ہوتا ہے، اگر کوئی آپ سے لڑے تو اسے کہہ دو ” میں روز ہ سے ہوں“۔روزہ تقویٰ ، پاکیزگی اللہ کا خوف پیدا کرتا ہے۔ انسان کا جسم بیماریوں سے تو پاک ہوتا ہی ہے اُس کی روح بھی پاکیزہ ہو جاتی ہے۔روزہ جسم کی زکوٰۃہے روزہ ڈھال ہےجو برائیوں سے بچاتا ہے۔ ہم سارا دن روزہ رکھتے ہیں نماز پڑھتے ہیں ، تلاوت قرآن کرتے ہیں، جس سے روزہ تروتازہ رہتا ہے اور ہر اچھے عمل کا ثواب دُگنا ملتا ہے۔

” میں بھی روزہ رکھوں گا“ فاروق ضد کرنے لگا۔

تم ابھی چھوٹے ہو جب تھوڑا بڑےہو جاؤتو پھر رکھ لینا “اس کی امی نے اُسے سمجھایا۔

”نہیں“۔وہ ضد پر اُتر آیا۔

”اچھا تو پھر سوچ لو سارا دن کھانا پینا کچھ نہیں ہے۔“

”ٹھیک ہے“۔ فاروق نے جواب دیا اور فجر کی نماز پڑھی ،سیپارا پڑھا اور سو گیا۔

دوپہر کو امی نے اسے نماز کے لیے اُٹھایا تو وہ فوراََ اُٹھ کر کھڑا ہو گیا۔ اس کی امی اور سب گھر والے حیران تھے، ایک بار بھی اُس نے بھوک کا ذکر نہیں کیا ۔ نماز پڑھ کر وہ بہت خوش نظر آرہا تھا۔ شام کو اُس کادوست آیا تو کھیلتے کھیلتے دونوں میں لڑائی ہوگئی ،مگر فاروق نے اپنے منہ سے ایک لفظ بھی نہ کہا۔

بولا ” میرا روزہ ہے، میں نہیں لڑوں گا“۔ سب ہی اُس کا رویہ دیکھ کر حیران تھے شام کو افطاری کے بعد امی ابو نے فاروق کو پہلا روزہ رکھنے پر انعام دیا۔ بہن بھائیوں نے اُسے شاباش دی اورپوچھا،فاروق اب بتاؤ روزہ رکھ کر تمہیں کیسا لگا؟‘‘۔وہ بولا،’’ میرا دل خود بخود اچھے کام کرنے کو چاہنے لگا اور لڑائی سے دل نے رُکنے کو کہا۔‘‘ اس کا مطلب ہے فاروق کو روزےکا مقصد سمجھ میں آگیاہے امی نے خوش ہوتے ہوئے اُسے پیار کیا۔

تازہ ترین