وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پولیس اور رینجرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ دہشت گردوں اور قانون شکنوں کے خلاف رمضان المبارک کے آخری عشرے کے دوران جاری ٹارگٹڈ آپریشن کو مزید تیز کریں تاکہ لوگ اپنی شاپنگ اور دیگر کاروباری سرگرمیوں سے پُرامن طریقے سے لطف اندواز ہو سکیں ۔
انہوں نے یہ بات ہفتے کو وزیراعلیٰ ہائوس میں امن و امان سے متعلق ایک خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز شاہ، وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب، ڈی جی رینجرز میجر جنرل عمر احمد بخاری، آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام، وزیر اعلیٰ سندھ کے پرنسپل سکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری داخلہ قاضی کبیر، کمشنر کراچی افتخار شہلوانی، ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ، انٹیلی جنس آرگنائزیشن کے پرونشل سیکٹرز کمانڈرز، ڈائریکٹر ایف آئی اے سلطان خواجہ اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نے ایک پریزنٹیشن کے ذریعے اجلاس کو بتایا کہ سندھ بھر میں 2686 پولیس اہلکاروں کو 7397 مساجد اور 302 کھلے مقامات جہاں تراویح ادا کی جارہی ہیں، کی سیکوریٹی کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے بھر میں 5026 شاپنگ سینٹرز ہیں جن میں 318کراچی ، 175 حیدرآباد ،28 میر پور خاص، 96 شہید بے نظیر آباد ،118 سکھر اور 61 لاڑکانہ میں ہیں ،جہاں پر سیکورٹی مقاصد کے لیے 5026 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس، رینجرز اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اہلکاروں کو انٹیلی جنس مقاصد کے لیے سادہ کپڑوں میں بھی تعینات کریں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ پولیس ،رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی میں خود کو محفوظ تصور کریں اور اُنہیں کسی بھی قسم کی ہراسانی یا پریشانی نہیں ہونی چاہیے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انہوں نے ایک ارب روپے نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے سندھ پولیس کو جاری کردیئے ہیں اور آنے والے بجٹ میں مزید فنڈز بھی فراہم کیے جائیں گے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ 50000 روپے امپریسڈ منی اکائونٹ کے نام سے ہر ایک پولیس اسٹیشن کے لیے بطور ریوالنگ فنڈ مختص کیے جائیں گے ۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پی او ایف واہ سے4500 پستول کی خریداری کی منظوری بھی دی۔