وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت صوبے میں سیکورٹی سے متعلق اجلاس کے دوران یوم علی پر انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔
آئی جی پولیس نے بتایا کہ صوبے میں 1306 امام بارگاہ ہیں، جن میں 570 حیدرآباد ، 273 کراچی ، 233 لاڑکارنہ ، 93 شہید بے نظیر آباد ، 88 میر پورخاص اور 49 سکھر میں ہیں، ان کے علاوہ یوم علی پر 820 مجالس اور 330 جلوس منعقد ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 78 امام بارگاہیں، 50 مجالس اور 47 جلوسوں کو بہت زیادہ حساس قرار دیا گیا ہے۔ 78 بہت زیادہ حساس امام بارگاہوں میں سے 30 کراچی میں، 22 حیدرآباد، 1 سکھر اور 25 لاڑکانہ میں ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پولیس کو ہدایت کی کہ سیکوریٹی کے سخت اقدمات کیے جائیں اور سندھ بھر میں کومبنگ اور ٹارگٹڈ آپریشن کو جاری رکھا جائے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے کہا کہ شاہ خراساں تا حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ کے روٹ کو حساس قرار دیا گیا ہے لہٰذا اسی مناسبت سے وہاں پر سیکوریٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ یوم علی کے موقع پر 32260 پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے جن میں سے 5573 کراچی میں، 13814 حیدرآباد میں، 234 میر پور خاص میں، 3222 شہید بے نظیر آباد، 3482 سکھر، 5935 لاڑکانہ میں تعینات کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ 638 موبائیلیں، 704 موٹر سائیکلیں اور 7 اے پی ایس اور 6 پرائیویٹ گاڑیاں جلوسوں کے ساتھ حساس مقامات پر پیٹرولنگ کریں گی۔
ڈی جی رینجرز میجر جنرل عمر احمد بخاری نے کہا کہ پاکستان رینجرز نے بھی تفصیلی سیکوریٹی پلان ترتیب دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبہ بھر میں یوم علی کے موقع پر 2960 رینجرز کے جوان تعینات کیے جائیں گے، جن میں سے 1500 کراچی میں، 500 حیدرآباد رینج، 310 شہید بے نظیر آباد، 400 میر پورخاص رینج، 250 بشمول 10 لیڈیز سکھر میں اور 400 لاڑکانہ ڈویژن تعینات کیے جائیں گے۔