وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیرصدارت صوبے بھر میں سیکورٹی خصوصاً یوم علی پر حفاظتی انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی ڈاکٹر امیر شیخ نے یو م علی کے موقع پر ٹریفک کے لیے متبادل راستوں کے حوالے سے بتاتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ ویسٹ اور سینٹرل سے آنے والی گاڑیاں منگھوپیر سے ، ٹاور اور اس سے آگے کے مقامات پر جانے کے لیے شیر شاہ سوری اور شاہراہ پاکستان سے نشتر روڈ سے ہوتی ہوئی جائیں گی۔
ڈسٹرکٹ ایسٹ میں شاہراہ قائدین سے آنے والی گاڑیوں کو پی پی چورنگی سے آگے عائشہ عزیز کی طرف جانے کی اجازت نہیں ہوگی اور کشمیر روڈ کے ذریعے انہیں آگے جانا ہوگا۔
یونیورسٹی روڈ سے آنے والی گاڑیاں عائشہ عزیز سے شاہراہ قائدین اور آگے دیگر مقامات پر جاسکیں گی۔ یونیورسٹی روڈ سے آنے والی گاڑیاں اسلامیہ کالج کی سیدھی سمت سے گرو مندر اور آگے دیگر مقامات پر جاسکیں گی۔
نشتر پارک سے آنے والی گاڑیاں آغا خان سوئم روڈ سے بہادریار جنگ روڈ سے کوسٹ گارڈ ، ہولی فیملی کے روٹس کا استعمال کرسکیں گے۔
شاہراہ لیاقت سے آنے والی گاڑیوں کو فریسکو چوک سے کورٹ روڈ ، شاہراہ عراق کی طرف موڑا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی جلوس تبت چوک کے سرے پر پہنچے گا تو شاہراہ عراق سے آنے والی گاڑیوں کا رخ فریسکو چوک سے پریڈی اسٹریٹ اور پھر مسجدِ خضرا چوک سے شاہراہ عراق سے ہوتا ہوا صدر اور آگے دیگر مقامات کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔
890 پولیس افسران، جن میں 5 ایس ایس پیز، 12 ڈی ایس پیز، 8 انسپکٹرز اور دیگر بھی فرائض کی انجام دہی کے لئے موجود ہوں گے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے متبادل روٹس کی منظوری دیتے ہوئےکہا کہ ان روٹس کے حوالے سے عوام کو آگاہ کیا جائے۔