• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ابتدائی معاشی بیانیہ کامیاب نہیں ہوا اسی لئے ٹیم تبدیل کی،فوادچوہدری

کراچی(ٹی وی رپورٹ)وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ہمارا ابتدائی معاشی بیانیہ کامیاب نہیں ہوا اسی لئے ٹیم تبدیل کی ہے، حکومت کا معاشی پلان ناکام ہے تو اپوزیشن کا پلان کہاں ہے،حکومت کی معاشی کارکردگی بہتر نہ ہونے کا فائدہ اپوزیشن کو نہیں پہنچے گا بلکہ تیسری حکومت بن سکتی ہے،وزارت تین چار پانچ لوگ نہیں چلاسکتے فیصلہ ساز ایک ہی ہونا چاہئے۔ وہ جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کے ترجمان مصطفی نواز کھوکھراور ن لیگ کے رہنما سینیٹر مصدق ملک بھی شریک تھے۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ چیئرمین نیب نے انٹرویو میں سیاسی رہنماؤں اور ان کی صحت کا تمسخر اڑایا ہے، وزراء کی تبدیلی سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ وزیراعظم کی حکومت پر گرفت کتنی ہے،سب کو پتا ہے وزارتوں میں تبدیلی کا آغاز کہاں سے شروع ہوا، پارلیمنٹ میں ان ہاؤس تبدیلی آجائے تو بہتر بات ہے، کو ئی بھی باصلاحیت شخص چاہے پی ٹی آئی سے کیوں نہ ہو اسے حکومت کی باگ دوڑ سنبھالنی چاہئے۔مصدق ملک نے کہا کہ ملک کی طرح وزارت اطلاعات میں بھی نظر کوئی آتا ہے چلا کوئی اور رہا ہے، کابینہ میں زیادہ تر تبدیلیاں ایسٹ انڈیا کمپنی کی ایجادات ہیں، کابینہ میں غیرسیاسی کرداروں کو لایا گیا ہے، فردوس عاشق اعوان اور فواد چوہدری کی زبان برابر ہے مگر فواد چوہدری زہریلے زیادہ ہیں، پی ٹی آئی سے حکومت نہیں چل سکتی جس سے چل سکتی ہے اسے لائیں۔وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نےکہا کہ وزارت کی تبدیلی پر مجھے مبارکباد دینا چاہئے، وزارت کی تبدیلی فردوس عاشق اعوان کا مسئلہ نہیں ہے،میرا موقف ہے کہ وزارت تین چار پانچ لوگ نہیں چلاسکتے فیصلہ ساز ایک ہی ہونا چاہئے، اس وقت وزیراعظم ہی وزیراطلاعات ہیں ان کے علاوہ فردوس عاشق اعوان، یوسف بیگ مرزا سمیت مزید دو تین لوگ ہیں، اتنے زیادہ لوگوں میں زیادہ طاقتور کوئی نہیں ہوتا مختلف مواقع پر مختلف لوگ طاقتور ہوتے ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا ہمارا ماڈل وہی ہے جو پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا ہے، وزیراعظم نے نئی معاشی ٹیم لگائی ہے اس کی کارکردگی دیکھنا چاہئے، حفیظ شیخ کو مشیر خزانہ بنانے سے ہمارے بیانیہ کو ضعف پہنچا ہے، ہمیں دیکھنا ہوگا کہ نئی معاشی ٹیم ماضی سے کس طرح مختلف ہوگی، آصف زرداری کہتے ہیں کہ حفیظ شیخ ہماری پارٹی کے نہیں ہیں، وہ ٹیکنوکریٹس ہیں حکومتوں میں آتے ہیں کام کر کے چلے جاتے ہیں، ن لیگ کی کابینہ میں 59لوگ پرویز مشرف کے تھے۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارا ابتدائی معاشی بیانیہ کامیاب نہیں ہوا اسی لئے ٹیم تبدیل کی ہے، حکومت کا معاشی پلان ناکام ہے تو اپوزیشن کا پلان کہاں ہے، حکومت کی معاشی کارکردگی بہتر نہ ہونے کا فائدہ اپوزیشن کو نہیں پہنچے گا بلکہ تیسری حکومت بن سکتی ہے، پارلیمنٹرینز رات کو میچ کھیلتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ معیشت پر سنجیدہ نہیں ہیں، چیئرمین نیب سے متعلق معاملات پر نیب ترجمان بہتر جواب دے سکتے ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم میں صلاحیتوں کی کمی ہے یہ بات بالکل غلط ہے، وزیراعظم عمران خان بہت تحمل سے لوگوں کی بات سنتے ہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے قرضوں کا بوجھ ہم اتار رہے ہیں، کسی حکومت کو جانچنے کیلئے ایک سال بہت کم وقت ہے۔مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ فواد چوہدری کو سزا ہماری دوستی کی نہیں اپنے کاموں کی ملی ہے، وزراء کی تبدیلی سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ وزیراعظم کی حکومت پر گرفت کتنی ہے،سب کو پتا ہے وزارتوں میں تبدیلی کا آغاز کہاں سے شروع ہوا، تبدیلیوں کا یہ سفر پنجاب میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی طرف بھی جانا ہے، فواد چوہدری بہت موثر اور خطرناک وزیر اطلاعات تھے، حکومت معاشی اور خارجی چیلنجز سے نمٹنے میں مکمل ناکام ہے۔مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی دور میں حفیظ شیخ کو وزیرخزانہ لگانے میں آئی ایم ایف کا بھی کچھ عمل دخل تھا، آئی ایم ایف کے کہنے پر حفیظ شیخ کو لگاتے تو آئی ایم ایف کا پروگرام بھی مکمل کرتے، عام آدمی کی مشکلات کا حکمرانوں کو اندازہ نہیں ہے، سیاسی جماعتوں نے عوام کی بات نہیں کی اس لئے خیبرپختونخوا میں دو سال میں نئی قیادت کھڑی ہوگئی ہے، معیشت قومی سلامتی کا معاملہ بن گئی ہے، چیئرمین نیب نے انٹرویو میں سیاسی رہنماؤں اور ان کی صحت کا تمسخر اڑایا ہے، چیئرمین نیب نے اپنی متنازع باتوں کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ لوگوں کے حقیقی مسائل سے دور رہنا سیاسی جماعتوں کیلئے مشکل ہورہا ہے، عوام تقاضا کررہے ہیں کہ اپوزیشن جماعتیں رمضان کے بعد حکومت سے جان چھڑائیں، وزیراعظم عمران خان وزارت عظمیٰ نہیں چلاسکتے ہیں ان کی صلاحیتوں پر سوالات ہیں، پارلیمنٹ میں ان ہاؤس تبدیلی آجائے تو بہتر بات ہے، کو ئی بھی باصلاحیت شخص چاہے پی ٹی آئی سے کیوں نہ ہو اسے حکومت کی باگ دوڑ سنبھالنی چاہئے، جو اپوزیشن کے ساتھ تعلقات ٹھیک کرسکے اور میثاق معیشت کرے، عمران خان کے ساتھ بیٹھنے کیلئے کوئی تیار نہیں ہے، پیپلز پارٹی حکومت میں آئی تو زراعت پر فوکس کریں گے۔مصدق ملک نے کہا کہ فواد چوہدری کی بات درست ہے کہ ذمہ داری کے ساتھ اتھارٹی دینا بھی ضروری ہے، ملک کی طرح وزارت اطلاعات میں بھی نظر کوئی آتا ہے چلا کوئی اور رہا ہے، کابینہ میں زیادہ تر تبدیلیاں ایسٹ انڈیا کمپنی کی ایجادات ہیں، آئی ایم ایف کا افسر پاکستان کی حکومت کی طرف سے آئی ایم ایف پروگرام پر دستخط کرتا ہے،کابینہ میں غیرسیاسی کرداروں کو لایا گیا ہے، فواد چوہدری کا سیاسی آدمی ہیں ان کا شمار ایسے لوگوں میں نہیں ہوتا اس لئے انہیں ہٹایا گیا ہے، حالیہ اقدامات سے لگتا ہے کہ ماڈل آف گورننس ایسٹ انڈیا کمپنی والا ہے جس کے نتیجے بھی ویسے ہی نکل رہے ہیں۔مصدق ملک کا کہنا تھا کہ بلاول کہتے ہیں ایک آنکھ بند کرو تو مشرف نظر آتا ہے دوسری آنکھ بند کروں تو پیپلز پارٹی نظر آتی ہے، فردوس عاشق اعوان اور فواد چوہدری کی زبان برابر ہے مگر فواد چوہدری زہریلے زیادہ ہیں، فواد چوہدری کو وزارت اطلاعات کی دوبارہ پیشکش ہو تو نہ لیں، پچھلے پانچ سال میں ہر سال بیس سے پچیس فیصد ٹیکس بڑھ رہا تھا، کوئی ایسی پالیسی نہیں ہونی چاہئے جس سے مہنگائی اور بیروزگاری بڑھے ۔مصدق ملک کا کہنا تھا کہ عمران خان نے چھ مہینے میں پانچ سال کی ترقی برباد کردی، پی ٹی آئی سے حکومت نہیں چل سکتی جس سے چل سکتی ہے اسے لائیں۔  

تازہ ترین