• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کو میسر سہولتوں، ادویات، بیشتر ڈاکٹروں اور عملے کی عدم توجہی، غیر حاضری، غیر مناسب رویہ اور صحت و صفائی کے فقدان کی شکایات آئے دن میڈیا پر اجاگر ہوتی رہتی ہیں۔ دوسری طرف ان اسپتالوں کی انتظامیہ کی طرف سے حکام بالا کو دی جانے والی ’’سب اچھا‘‘ کی رپورٹ کا چلن بھی عام ہے۔ محکمہ صحت کے حکام طے شدہ پروگرام کے تحت اسپتالوں کے دورے کرتے ہیں تو محض ایسے مواقع پر عارضی اور محدود سطح پر انتظامات بہتر بنا لئے جاتے ہیں۔ تاہم وزیراعظم عمران خان نے ہفتے کے روز سرگودھا، خوشاب اور تلہ گنگ کے سرکاری اسپتالوں کے بغیر پروٹوکول اچانک دورے کر کے وہاں مریضوں کے علاج معالجے اور دیگر انتظامات کا جائزہ لیا تو مختلف وارڈوں کے معائنے کے دوران ناقص انتظامات دیکھے، جس پر اُن کی جانب سے بجا طور پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔ وزیراعظم کے اس پروگرام سے تینوں اضلاع کے افسران لاعلم رہے جبکہ مریضوں اور ان کے لواحقین نے ڈاکٹروں اور عملے کے رویے کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے۔ انہوں نے ایک ایک بستر پر چار چار بچوں کو دیکھا اور ادویات کی فراہمی کا بھی جائزہ لیا۔ بعد ازاں وزیراعظم نے وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد سے متذکرہ صورتحال پر گفتگو کی اور غفلت برتنے والے افسروں کے خلاف کارروائی پر زور دیا۔ وزیراعظم کا یہ دورہ دن کے وقت تھا لیکن کیا ہی بہتر ہو کہ یہ چھاپے رات گئے بھی مارے جائیں۔ ملک بھر میں بائیس کروڑ عوام کے لئے اس وقت سرکاری اسپتالوں کی کل تعداد 1167ہے، 6325مریضوں پر ایک ڈاکٹر ہے جبکہ 189ممالک میں پاکستان کا سرکاری اسپتالوں کی تعداد کے حوالے سے 144واں نمبر ہے۔ یہ صورتحال فوری بہتری کی متقاضی ہے۔ علاج معالجہ کے لئے محض بجٹ مختص کر دینا کافی نہیں۔ بجٹ میں صحت کے شعبے کے لئے اضافہ اور انتظامات کا 24گھنٹے کی نگرانی کے تحت بہتر بنایا جانا بھی ضروری ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین