• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حیات آباد کمپلیکس میں نان ٹیکنیکل خاتون سٹاف نرس کی تقرری کا حکمنامہ منسوخ

پشاور(نامہ نگار) ڈائریکٹر جنرل پاپولیشن ویلفیئر کی جانب سے حیات آباد میڈیکل کمپلکس پشاور میں سٹاف نرس جیسی اہم اور’’ ٹیکنکل‘‘ پوسٹ پر ایک غیر تربیت یافتہ اور’’ نان ٹیکنیکل ‘‘خاتون سرکاری ملازم کی تقرری کا انکشاف ہوا ہے ۔اس بات کا انکشاف صوبائی محتسب کو دی جانے والی شکایت میں ہوا ہے ۔صوبائی محتسب نے ڈائریکٹر جنرل پاپولیشن ویلفیئر کی جانب سے ایک غیر تربیت یافتہ اور’’ نان ٹیکنیکل ‘‘خاتون کو سٹاف نرس کی’’ ٹیکنکل‘‘ آسامی تعینات کرنے کا حکمنامہ منسوخ کرکے صوبائی حکومت سے مذکورہ نان ٹیکنکل خاتون فوری طورپر سٹاف نرس کی پوسٹ سے ہٹانے اور انہیں’’ نان ٹیکنکل‘‘ ہاسٹل وارڈن کی پوسٹ پر دوبارہ تعینات کرنے کی سفارش کی ہے ۔صوبائی محتسب کے حکمنامے میں حیات آباد میڈیکل کمپلکس کے ڈائریکٹر نے بھی خاتون غیر تربیت یافتہ نرس قرار دیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق خاتون سرکاری ملازم مسماۃ(ر م) طویل سے ریجنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ حیات آباد پشاور میں گریڈ 12کی ہاسٹل وارڈن کی آسامی پر تعینات تھی تاہم اس سال27فروری کو ڈ ائریکٹر جنرل پاپولیشن نے مجاز حکام کی ہدایت پر مسماۃ(ر م) کو ہاسٹل وارڈن کی نان ٹیکنیکل آسامی سے ہٹا کر انہیں حیات میڈیکل کمپلیکس میں نرس کی آسامی پر تعینات کیا جس کے خلاف مذکورہ خاتون سرکاری اہلکار نے صوبائی محتسب کے پاس شکایت؍ درخواست جمع کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ وہ نان ٹیکنیکل پوسٹ پر تعینات تھی مگر انہیں نرس کی ایک ٹیکنیکل آسامی پر تعینات کیا گیا جس کا نہ تو انہیں کوئی تجربہ ہے نہ ہی اسی کی کوالیفییکشن ہے اس لئے بحیثیت نرس ان کا تبادلہ منسوخ کر کے انہیں واپس نان ٹیکنیکل ہاسٹل وارڈن کی پوسٹ پرتعینات کیا جائے جس پر صوبائی محتسب نے ڈی جی پاپولیشن کے فیصلے کے خلاف ان کی درخواست منظور کرتے ہوئے صوبائی محتسب نے اپنے دو صفحات پر مشتمل فیصلے کی فائنڈنگ میں قرار دیا کہ ریکارڈ سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ایک نان ٹیکنیکل ہاسٹل وارڈن کی آسامی پر تعینات سرکاری ملازمہ کو تبدیل کر کے’’ ری پروڈیکٹیو ہیلتھ سینٹر‘‘ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کی ٹیکنیکل آسامی پر بطور سٹاف نرس تعینات کیا گیا۔ صوبائی محتسب نے فائنڈنگ میں مزید واضح کیا کہ حیات میڈیکل کمپلیکس کے ڈائریکٹر نے بھی شکایت کنندہ سرکاری ملازم کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ شکایت کنندہ خاتون سرکاری ملازم نہ تو رجسٹرڈ نرس ہیں نہ ہی اس کے پاس نرسنگ کی چار سالہ ڈگری یا کوئی ڈپلومہ کورس کا سرٹیفکیٹ موجود ہے اس لئے وہ نرس کی حیثیت سے ہسپتال میں ڈیوٹی انجام نہیں دے سکتی۔ جس پر صوبائی محتسب سے حکومت سے سفارش کی کہ شکایت کنندہ خاتون سرکاری ملاز مسماۃ(رم) کی بحیثیت نرس تبادلے کے احکامات منسوخ کر کے انہیں واپس اپنے نان ٹیکنیکل ہاسٹل وارڈن کی آسامی پر تعینات کیا جائے۔صوبائی محتسب نے اپنے فیصلے میں اپنی سفارشات پر پندرہ دن کے اندر اندر عمل درآمد کی ہدایت کی ہے۔
تازہ ترین