• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کے ایڈز کا شکار ہونے کا انکشاف

اسلام آباد(نمائندہ جنگ) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں 1لاکھ 63ہزار لوگ ایچ آئی وی ایڈز کے مرض میں مبتلا ہیں‘صرف چند ہزار لوگ رجسٹرڈ ہیں ‘صحت کے شعبے میں جلد اصلاحات کی جائیں گی‘ صحت کے اہم شعبے کو غیر ملکی فنڈنگ پر نہیں چھوڑ سکتے، وزیر اعظم عمران خان آئندہ 2 ہفتوں میں شعبۂ صحت سے متعلق بڑا اعلان کریں گے‘سندھ میں ایچ آئی وی ایڈز پھیلنے کی وجوہات تلاش کرنے کے لئے ماہرین پر مشتمل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیوایچ او)کی 10رکنی ٹیم 2روز میں کراچی پہنچے گی‘چند ہفتوں میں اس مرض کی وجوہات کا پتہ چل جائے گا۔ اتوار کوڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایڈز اسکریننگ کی 50 ہزار کٹس اور انسدادِ ایڈز کی اضافی ادویات منگوا لی ہیں‘عالمی ٹیم وزیر صحت سندھ کے مشورے سے بلائی ہے‘وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو کے ساتھ رابطے میں ہیں، 23 مئی کو لاڑکانہ کا دورہ بھی کیا، سندھ حکومت کو دوائیں افراہم کی جا رہی ہیں، سندھ حکومت کو طویل المدت منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، وفاقی حکومت صوبائی حکومت سے تعاون کرتی رہے گی، غیر محفوظ انتقال خون ایچ آئی وی کے پھیلاؤکی بڑ ی وجہ ہے۔معاون خصوصی نے کہا کہ رتو ڈیرو میں ایچ آئی وی مریضوں کی تعداد میں اضافہ تشویش ناک ہے، 21 ہزار 375 لوگوں کی اسکریننگ کی جا چکی ہے، ایڈز سے متاثرہ افراد میں 2 تا 12 سال کے 537 بچے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایچ آئی وی کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 25 ہزار ہے، تاہم اصل تعداد ایک اندازے کے مطابق ایک لاکھ 63 ہزار ہے ۔اے پی پی کے مطابق ان کاکہناتھاکہ ملک بھر میں قائم بڑے اسپتالوں کو مکمل خود مختاری دینے سمیت پرائمری ہیلتھ کئیر کی مضبوطی کیلئے اصلاحاتی ایجنڈا لایا جارہا ہے‘ صحت کے شعبہ کو سیاست سے پاک کرنا ہے، لاڑکانہ میں ایڈز کے کیس سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت نے اپنے وسائل کے مطابق اقدامات اٹھائے ہیں‘ سرنجوں کی ری پیکنگ ہونے کی اطلاعات ملی ہیں اس سے نمٹنے کیلئے اہم اقدامات اٹھائیں گے، سرنجیں بنانے والی کمپنیوں کا اجلاس جلد بلایا جائے گا جبکہ ایمپورٹڈ سرنجوں کو ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائیں گے ایسے مافیا بھی سامنے آئے ہیں جو اسپتالوں سے استعمال شدہ سرنجیں اٹھاتے ہیں اور ان کی ری پیکنگ کرتے ہیں ‘ان کے خلاف قانون کو حرکت میں لانے کی ضرورت ہے۔اسپتالوں میں مریض میں انفیکشن کی روک تھام کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔یہ بچے انجکشن کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا ہوئے ہیں۔ابھی تک ایچ آئی وی ایڈز پھیلنے کی وجوہات تک نہیں پہنچ سکے‘ہمارے اسپتالوں میں انفیکشن کنڑول کا ناقص نظام ہے۔

تازہ ترین