• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بغیر فریج مہینوں تک ویکسین محفوظ رکھنے کا طریقہ دریافت

کراچی (نیوز ڈیسک) ویکسین اُس وقت تک کارآمد ہوتی ہیں جب تک انہیں ایک مخصوص درجۂ حرارت میں رکھا جائے۔ ویکسین کو محفوظ رکھنا دنیا بھر میں چیلنج سمجھا جاتا ہے۔ دور دراز کے علاقوں میں اونٹوں کی پیٹھ پر شمسی توانائی سے چلنے والے فریج لاد کر ان میں ویکسین منتقل کی جاتی ہے جبکہ کئی علاقے ایسے بھی ہیں جہاں ویکسین پہنچ ہی نہیں پاتی۔ ویکسین کو 2؍ سے 8؍ ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں رکھا جائے تو ہی وہ کار آمد ثابت ہوتی ہیں بصورت دیگر ان کی منتقلی میں جتنے بھی مشکل مراحل پیش آئیں، درجہ حرارت نہ مناسب نہ ہو تو یہ مراحل رائیگاں جاتے ہیں۔ سائنس میگزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہرین نے ویکسین کو بغیر فریج مہینوں تک محفوظ اور کارآمد رکھنے کا طریقہ دریافت کر لیا ہے۔ نئے طریقہ کار کے تحت ویکسین کو مخصوص مٹھاس سے بنی ایک پرت (فلم) پر خشک کر لیا جاتا ہے۔ یہ پرت خوراک کو محفوظ بنانے والے دو کیمیکل پر مشتمل ہوتی ہے جن کے نام Pullalan اور Trehalose بتائے گئے ہیں۔ دونوں کیمیائی مواد پریزرویٹیوز ہیں ، دونوں کیمیکلز دوائوں کی نگرانی کے امریکی ادارے ایف ڈی اے (فیڈرل ڈرگ ایجنسی) سے منظور شدہ ہیں۔ اس طریقہ کار کے تحت ویکسین کو مستقل ٹھنڈ میں رکھنے کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے اور انہیں با آسانی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی مریض کو ویکسین دینے کا طریقہ یہ ہوگا کہ مقامی ڈاکٹر اس ویکسین میں پینے کا ایک گھونٹ جتنا پانی ملا کر پلا سکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، Trehalose ویکسین کے اجزا کو خشک کرنے جبکہ Pullalan ان اجزاء کو طویل عرصہ تک کیلئے مستحکم اور قابل استعمال بناتے ہیں۔ اس طریقہ کار کو لیبارٹری میں جانوروں پر آزمایا جا چکا ہے۔ ماہرین کے مطابق، تجربے کے دوران ہرپیز سمپلیکس وائرس ٹائپ ٹو اور انفلوئنزا اے وائرس کی ویکسین 40؍ ڈگری سینٹی گریڈ کے درجہ حرارت میں دو ماہ تک قابل استعمال رہیں۔ اس تحقیق کے سرکردہ محقق ونسنٹ لیونگ کا کہنا ہے کہ انسانوں کی ویکسین پر تجربات بہت جلد شروع کیے جائیں گے، ہمارے لیے یہ ٹیکنالوجی کا ایک نیا استعمال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جان کر خوشی محسوس ہوتی ہے کہ ہم جو کام لیبارٹری میں کر رہے ہیں وہ ایک نہ ایک دن انسانوں کی فلاح کیلئے استعمال ہوگا۔
تازہ ترین