• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک سے پہلے ’ای مقدمے‘ کی سماعت

سپریم کورٹ اسلام آباد سے کراچی رجسٹری میں ویڈیو لنک کے ذریعے ’ای مقدمے‘ کی سماعت ہوئی ہے۔

سپریم کورٹ رجسٹری میں قتل کیس کے ملزم نور محمد کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ویڈیو لنک کے ذریعے کیس کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ کی ای کورٹ میں پہلے مقدمے میں عدالت نے قتل کے ملزم نور محمد کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست منظور کر لی۔

سماعت کے دوران کراچی سے ملزم کے وکیل یوسف لغاری ایڈووکیٹ نے درخواست پر دلائل دیئے، یوسف لغاری ایڈووکیٹ ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دینے والے پہلے وکیل بن گئے۔

ویڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد اور کراچی رجسٹری کو لنک کیا گیا، جس سے ملکی تاریخ میں پہلی بار ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات کی سماعت ہوئی ہے۔

ملزم نور محمد کے خلاف پولیس اسٹیشن شاداب پور میں 2014ء میں قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عینی شاہدین کے مطابق نامعلوم افراد نے قتل کیا، اس کیس کے نامزد ملزمان اس واقعے میں ملوث نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی پولیس نے کیس کی تفتیش میں بدنیتی کا مظاہرہ کیا، شریک ملزمان غلام حسین اور غلام حیدر پہلے ہی ضمانت پر ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواست پر تاخیر سے فیصلے پر چیف جسٹس نے نوٹس بھی لے لیا۔

2014 ء میں وقوعہ ہوا، ٹرائل کورٹ نے 2016ء میں ضمانت خارج کی۔

چیف جسٹس نے اس حوالے سے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے 2016ء سے 2019ء تک درخواستِ ضمانت کا فیصلہ نہیں کیا، اس طرح کے معاملات ججز کے کوڈ آف کنڈکٹ کے خلاف ہیں۔

سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل ہائی کورٹ کے فیصلےکی کاپی لیں۔

عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے ججز کی ضمانت پر اپیلوں کے فیصلوں سے متعلق رپورٹ بھی 2 ہفتے میں طلب کر لی۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ رپورٹ چیئرمین جوڈیشل کونسل کو  2 ہفتوں کے دوران بھیجیں تاکہ مناسب اقدام کیا جائے۔

چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ آج 4 مختلف مقدمات کی ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کرے گا۔

ان مقدمات میں ضمانت قبل از گرفتاری اور دیگر فوجداری اپیلوں کی سماعت ہو گی جبکہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری برانچ سے وکلاء ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے دلائل دیں گے۔

ای مقدمات کا آغاز ابتداء میں صرف سپریم کورٹ اسلام آباد کی پرنسپل سیٹ سے ہو گا جس کا دائرہ کار بتدریج دیگر رجسٹریوں تک بڑھایا جائے گا۔

دوسرے شہروں سے ویڈیو لنک کے ذریعے وکلاء کے عدالتوں میں پیش ہونے سے مقدمات پر لاگت میں کمی کے ساتھ زیر التواء مقدمات کی تعداد میں بھی کمی ہو گی۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ کی ای کورٹ میں بذریعہ ویڈیو لنک مقدمات کی سماعت پر سپریم کورٹ بار کے صدر امان اللہ کنرانی نے چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ کو مبارکباد دی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے آج بہت بڑا دن ہے، اس ضمن میں وکلاء کا تعاون مطلوب ہے، آج پہلے ہی روز ای کورٹس سے سائلین کے 25 لاکھ روپے بچ گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی سے وکلاء اسلام آباد آتے تو فائیو اسٹار ہوٹل میں ٹھہرتے، کراچی سے آنے والے وکلاء اور سائلین کی ٹرانسپورٹ پر اخراجات آتے۔

چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ سستا اور معیاری انصاف فراہم کرنا ہماری آئینی ذمے داری ہے، روز سوچتے ہیں کہ سائلین کو انصاف دینےکے لیے کیا کر سکتے ہیں۔

تازہ ترین