• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحقیق و تدوین: ڈاکٹر ہلال نقوی

صفحات: 936

قیمت: 1795 روپے

ناشر: ویلکم بُک پورٹ، کراچی

تخلیق، تحقیق اور تنقید سے گُندھا ،مستقل مزاجی،لگن اور کارِ مسلسل سے رچا بسا مزاج لے کر پیدا ہونے والے ڈاکٹر ہلال نقوی نے ادبی دُنیا کے سکّہ بند اصحابِ علم و دانش سے توصیف کی سند وصول کی ہے۔اُن کی تصنیفات و تالیفات کی ایک طویل فہرست ہے، جن میں جوشؔ ملیح آبادی کے بارے میں تحریر کی گئی کُتب اور جاری کیے گئے رسائل سب سے زیادہ ہیں۔اُن کا پی ایچ ڈی کا مقالہ’’بیسویں صدی اور جدید مرثیہ‘‘اپنی طرز کا بے مثل کام ہے۔ ذکر ہو جوشؔ کا اور قلم ہو، ڈاکٹر ہلالؔ نقوی کا تو ناقدینِ ادب اور ادب نواز حلقے یک ساں طور پر یہ رائے قائم کرلیتے ہیں کہ کوئی غیر معمولی تحقیقی کتاب سامنے آئی ہوگی۔ زیرِتبصرہ کتاب ’’یادوں کی برات، جوش ملیح آبادی(جدیدایڈیشن)‘‘نے اس تاثّر کو پختہ تر کر دیا ہے۔ جوشؔ کی شاعرانہ قدرتِ اظہار سے شاید ہی کسی کو انکار ہو۔تاہم،اُن کی نثری اعجاز بیانی بھی پڑھنے والے کو حیران کر دیتی ہے۔ اُردو ادب میں ایسےشعراء کی تعداد شاید آٹے میں نمک کے برابر بھی نہ ہو، جو نثر نگاری کی بنیاد پر بھی بُلند قامتی کی مثال قائم کریں۔ اُن کی خودنوشت ’’یادوں کی برات‘‘جو لگ بھگ نصف صدی پیش تر سامنے آئی، اپنے متن اور اندازِ سُخن کے اعتبار سے، اس قدر موضوعِ بحث بنی کہ ناقدین نے اُسے اُردو کی چند بہترین خودنوشتوں میں شمار کیا۔’’یادوں کی برات‘‘نے جہاں بہت سے تنازعات اور مباحث کو جنم دیا،وہاں اُس کے اوّلین ایڈیشن سے بہت سے اُن احباب کے تذکرے بھی پُراسرار طور پر غائب ہو گئے، جنہیں جوشؔ نے موضوعِ گفتگو بنایا تھا۔ بعد کے ایڈیشنز میں بھی یہ صفحات غائب ہی پائے گئے۔صاحبِ کتاب جنہیں جوشؔ پر تحقیق کے اعتبار سے اب سند مانا جاتا ہے،بہت تلاش و جستجو کے بعد 2013 ء میں ’’یادوں کی برات کا قلمی نسخہ اور اس کے گم شدہ و غیر مطبوعہ اوراق:ایک تحقیقی دریافت‘‘ کے عنوان سے سامنے لائے،جس میں وہ243 گم شدہ صفحات بھی شامل تھے، جس میں جوشؔ نے اپنے بہت سے احباب کا ذکر کیا تھا۔ موجودہ کتاب دراصل جوشؔ کی اصل ’’یادوں کی برات‘‘ ہے، جو اپنے پورے تسلسل کے ساتھ مرتّب کی گئی ہے۔

تازہ ترین