اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ حکومت کا ہدف چیئرمین نیب اور نیب کا ادارہ ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ چیئرمین نیب کو بلیک میل کرنے کا آغاز ہوا، آڈیو ویڈیو تنازع کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ معاملے کی چھان بین کر کے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کیا جائے، حکومت نے چیئرمین نیب اور نیب کے ادارے کو ٹارگٹ کیا۔
خواجہ محمد آصف نے مزید کہا کہ حکومت شخصی بنیادوں پر نیب قانون میں ترمیم اور اپنے لوگوں کو احتساب سے بچانا چاہتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اتنا دیوالیہ پن کسی جماعت میں نہیں جتنا پی ٹی آئی میں ہے، حکومتی پارٹی میں وزیراعظم کےعہدے کے کئی طلب گار ہیں۔
ن لیگی رہنما نے شمالی وزیر ستان میں گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے پر پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی طورپر حل کرنا پڑے گا،ایسی صورت حال پیدا نہ ہونے دیں کہ تشدد جنم لے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ روز کے واقعے پر 2 نام پیش سامنے آ رہے ہیں،ایک ایم این اے گرفتار اور دوسرا فرار ہے۔
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو اس معاملے پر بیان دینا چاہیے تھا،اگر ذمہ دار لوگ اسے نظر انداز کریں گے تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مختلف معاشی بحرانوں سے گزر رہا ہے،7 یا 8 ماہ پہلے حکومت اور اپوزیشن میں نیب قوانین پر رابطہ ہوا،ہماری خواہش کے باوجود حکومتوں نےاس قانون میں تبدیلی نہیں کی۔
ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ حکومت نیب قوانین میں جوتبدیلی لانا چاہتی تھی وہ اپنے لوگوں کو بچانے کےلیےتھی،ہماری خواہش تھی کہ اس قانون بنانے کی نیت کو تبدیل کیا جائے، اپوزیشن کی تمام ترپارٹیز اس نیب کےقانون کی زد میں ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف میں وزیراعظم کے عہدےکے کئی لوگ طلب گارہیں، جو غلطیاں ہم سے ہوئیں وہی غلطیاں ہم اس حکومت میں بھی دیکھ رہے ہیں۔
خواجہ محمد آصف نے کہا کہ چیئرمین نیب کے انٹرویو سے متعلق پارلیمانی خصوصی ٹیم تشکیل دی جائے،جب آپ لوگوں کی عزتیں نیلام کرتے ہیں تو آپ کی عزت بھی محفوظ نہیں رہتی۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی نے متفقہ آئینی ترمیم پاس کی، جس پر سینیٹ میں رکاوٹ ڈالی جارہی ہے۔