• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور و پشاور ہائیکورٹ کے ملازمین کیلئے اعزازیے، عید پیکیج کا اعلان

اسلام آباد (انصار عباسی) پشاور ہائی کورٹ نے اپنے تمام ملازمین کیلئے ایک جاری بنیادی تنخواہ کے مساوی عید پیکیج کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی اپنے دائرہ اختیار میں آنے والے تمام جوڈیشل افسران کیلئے ایک پیشگی اضافی تنخواہ کی منظوری دی ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ نے اپنے 2؍ ہزار سے زائد ملازمین کیلئے 22؍ ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے تک کے خصوصی اعزازیے کی منظوری دی ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے 27؍ مئی کو دو احکامات جاری کیے۔ پہلے آرڈر کے مطابق، پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پشاور ہائی کورٹ اور اس کے ایبٹ آباد، ڈی آئی خان، بنوں اور سوات بینچز کے تمام افسران اور ملازمین کیلئے عیک پیکیج / اعزازیے کی منظوری دی ہے جو ایک جاری بنیادی تنخواہ کے مساوی ہوگا۔ آرڈر میں لکھا ہے کہ اخراجات منظور شدہ بجٹ گرانٹ سے ادا کیے جائیں گے۔ اسی دن پشاور ہائی کورٹ نے ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا جس میں پشاور ہائی کورٹ، پشاور کے متعلقہ بینچز، اور پشاور ہائی کورٹ پشاور کے منسٹریل اسٹیبلشمنٹ، ضلعی عدلیہ کی متعلقہ شاخوں کے ملازمین، انسداد دہشت گردی کی عدالت (ماسوائے جوڈیشل افسران، ضلعی عدلیہ کے ملازمین اور پشاور ہائی کورٹ پشاور کا منسٹریل اسٹیبلشمنٹ اور اس اس کی متعلقہ شاخوں اور انسداد دہشت گردی عدالتوں کا جاری سال کے دوران بھرتی ہونے والے ملازمین) کے تمام جوڈیشل ملازمین بشمول جوڈیشل افسران (ان کیڈر اور ایکس کیڈر) کیلئے انصاف کی فراہمی کیلئے ان کی گرانقدر خدمات کے عوض ایک پیشگی اضافی تنخواہ کی منظوری دی گئی۔ دونوں آرڈرز میں پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کے فنانس ڈپارٹمنٹ کے خط کا حوالہ دیا ہے جس میں چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ مختص شدہ بجٹ میں سے اس طرح کے اخراجات کریں۔ لاہور ہائی کورٹ کے معاملے میں دیکھیں تو 17؍ مئی کو جاری ہونے والے آرڈر میں اعلان کیا گیا ہے کہ حکومت پنجاب کے فنانس ڈپارٹمنٹ کے نوٹیفکیشن کے تحت حاصل اختیارات کی روشنی میں چیف جسٹس نے لاہور ہائی کورٹ کے ملازمین کیلئے اعزازیے کا اعلان کیا ہے۔ ملازمین کی فہرست میں 2؍ ہزار سے زائد ملازمین اور افسران شامل ہیں۔ اعزازیے میں 22؍ ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کا اضافہ شامل ہے جو افسر / ملازم کا اسکیل اور سینیارٹی دیکھ کر دیا جائے گا۔ لاہور ہائی کورٹ کے آرڈر کے مطابق، اخراجات منظور شدہ بجٹ سے کیے جائیں گے۔
تازہ ترین