• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اب جو آئی ہو،تو کیا لینے کے لیے آئی ہو

ہوچُکا کھیل جو ہونا تھا

وقت کے گرداب میں سب مٹ بھی چُکا

کھو بھی چُکا

اور وہ کھیل جسے ہونا تھا

وہ ہو بھی چُکا

مجھ کو معلوم نہ تھا

اور معلوم جو ہوتا تو

کس کو بتاتا جاکر

کس سے کہتا کہ

یہ ہوا کیا، ہوا کیوں آخر

’’زندگی ایک مفلس کی قبا ہے، جس میں

ہر گھڑی درد کے پیوند لگے جاتے ہیں‘‘

ایسے پیوند

جنھیں چاہو تو چُھپا بھی نہ سکو

کسی ہم درد کو چاہو تو دکھا بھی نہ سکو

یہی تقدیر ہے میری

یہی تقدیر تیری

اپنے ہاتھوں میں اگر ہے تو فقط اتنا ہے

ان ہی ہاتھوں سے چُھپا کے چہرے کو

جیتے جانا ہے، فقط جیتے چلے جاناہے

اب جو آئی ہو، تو کیا لینے کے لیے آئی ہو

ہوچُکا کھیل جو ہونا تھا

پی چُکا زہر جو پینا تھا

جی چُکا اتنا تو اب کیا جینا ہے!

تازہ ترین