• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس کی طرف سے منعقدہ ’’سالانہ سینٹ پیٹرز برگ انٹرنیشنل اکنامک فورم‘‘ میں خطاب کرتے ہوئے روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور چین کے صدر شی جن پنگ نے جو بیانیہ اختیار کیا، وہ اس امر کی دلالت کرتا ہے کہ دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ اس تیز تر تبدیلی کا ہم صحیح اندازہ بھی نہیں لگا رہے۔ ہمارے کچھ حلقے اس تبدیلی کو اپنے لئے نئے مواقع سے تعبیر کر رہے ہیں لیکن ان مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لئے درست حکمت عملی نظر نہیں آ رہی اور پاکستان کی نئی پوزیشن کا تعین کرنے کے لئے خارجی محاذ پر جو کچھ کیا جا رہا ہے، اس میں احتیاط سے کام نہیں لیا جا رہا۔ سب سے زیادہ پریشان کن بات یہ ہے کہ درست حکمت عملی وضع کرنے کیلئے نہ تو کوئی مباحثہ ہے اور نہ ہی سیاسی قوتوں کا کوئی عمل دخل ہے۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے روس میں منعقد ہونے والے انٹرنیشنل اکنامک فورم میں مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ اگرچہ اس فورم کا مقصد تاجروں اور صنعت کاروں کو روس میں سرمایہ کاری کے لئے ترغیبات دینا ہے لیکن روس اور چین کے رہنماؤں نے اپنی تقریروں میں یہ باور کرا دیا ہے کہ تجارت اور ٹیکنالوجی کی جنگوں سے اب دنیا آگے جا رہی ہے۔ دونوں رہنماؤں نے اپنے ملکوں کے باہمی تعاون اور بین الاقوامی تجارت کی بات کی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کا تعاون کرۂ ارض کے استحکام کیلئے ضروری ہے۔

روسی صدر پیوٹن نے تو اپنے خطاب میں دنیا پر امریکی بالادستی کو انسانیت کے مستقبل کیلئے خطرہ قرار دیا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ نے عالمی معیشت کو بیٹل رائل (Battle Royal) بنا دیا ہے یعنی ایک ایسی جنگ بنا دیا ہے، جو کئی فریقین ایک ساتھ لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے چین کی ایک مشہور کمپنی کی مصنوعات اور خدمات پر امریکہ میں عائد کردہ پابندیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ڈیجیٹل عہد میں ٹیکنالوجی وار کا آغاز کر دیا ہے۔ روسی صدر نے روس اور مغرب کے درمیان گیس پائپ لائن کو روکنے کی امریکی کوششوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ ان قوتوں کے مفاد کے خلاف ہے، جو اپنے بل دوسروں سے ادا کراتے ہیں۔ روسی صدر نے یہ بھی واضح کیا کہ صریح ناانصافی پر مبنی کوئی بھی نظام مستحکم اور متوازن نہیں رہ سکتا۔ روسی صدر کا یہ خطاب نہ صرف امریکہ کو طویل عرصے بعد چیلنج کرنے کا بیانیہ ہے بلکہ اس بات کا بھی اشارہ ہے کہ دنیا میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے مقابلے میں ایک نیا بلاک بن رہا ہے۔ چین کے صدر نے روس کو اپنا تزویراتی شراکت دار قرار دیا۔ دونوں رہنماؤں نے الگ ملاقات بھی کی اور بعد ازاں پریس کانفرنس کے دوران یہ بتاکر دنیا کو حیران کر دیا کہ گزشتہ 6برسوں میں انہوں نے 30مرتبہ ملاقات کی ہے۔ دوسری طرف یہ بھی رپورٹس آ رہی ہیں کہ چین نے اعلان کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے چین کا بینک ایران کے ساتھ کام کرے گا۔ چینی صدر نے روس میں ہی فائیو جی ٹیکنالوجی کو ترقی دینے کا بھی اعلان کیا۔

مغرب کے تھنک ٹینکس نے تقریباً ایک عشرہ قبل ہی یہ پیش گوئی کی تھی کہ یونی پولر ورلڈ کا خاتمہ ہو رہا ہے اور سرد جنگ کے عہد کی طرح دنیا پھر بلاکس میں تقسیم ہو رہی ہے۔ دنیا کا سب سے طاقتور نیا بلاک روس، چین اور ایران کا بن رہا ہے۔ کچھ لوگوں کا بہت پہلے یہ بھی خیال تھا کہ پاکستان بھی اس بلاک میں شامل ہو گا۔ پاکستان مکمل طور پر امریکی کیمپ سے نکل کر اس بلاک میں شامل ہو جائیگا۔ یہ پیش گوئی درست ثابت ہو رہی ہے لیکن پاکستان اب تک اپنی پوزیشن واضح کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ یہاں یہ بات واضح رہنا چاہئے کہ نئے بلاکس میں دنیا کی تقسیم سرد جنگ کے زمانے والی نہیں ہوگی۔ سرد جنگ کے زمانے میں سرمایہ دار اور اشتراکی بلاک اسلحہ کی دوڑ میں مصروف رہے لیکن اب امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کے خلاف مشرق سے ابھرتا ہوا نیا بلاک معیشت اور ٹیکنالوجی میں سبقت کو بنیاد بنائے ہوئے ہے۔ پاکستان کے لئے پرانے جال (Trap) سے نکلنے کے شاندار مواقع ہیں لیکن یہ جال بہت مضبوط ہے۔ پاکستان نے چین کے ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کو نئے مواقع کے طور پر قبول تو کیا لیکن اپنی اقتصادی مجبوریوں کیساتھ۔ ان منصوبوں میں پاکستان کا مالیاتی حصہ یا سرمایہ کاری نہیں ہے۔ اس لئے سی پیک کے ذریعے چین نے پاکستان کو اپنے بلاک میں شامل کرنے کی کوشش کی لیکن امریکی بلاک کا اس پر سخت ردعمل سامنے آیا۔ اس نے عالمی مالیاتی اداروں کے ذریعہ پاکستان کو جکڑ لیا۔ یہ بھی خطرات ہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادی نئے ابھرتے ہوئے بلاک کو الجھانے اور سی پیک کو رول بیک کرانے کیلئے پاکستان کو تصادم کا نیا میدان بنا سکتے ہیں۔ اس کے پرانے ہتھیار یعنی دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف جنگ اب تک اس خطے میں کارگر ہیں۔ ہم نے نئی علاقائی اور عالمی صف بندی میں نہ تو اپنی مرضی سے فیصلے کئے اور نہ ہی احتیاط کا مظاہرہ کیا لیکن ایک مثبت حقیقت یہ بھی ہے کہ مشرق سے ابھرتا ہوا نیا بلاک پاکستان کی اہمیت میں اضافہ کر رہا ہے اور پاکستان کے لئے مزید امکانات جنم لے رہے ہیں۔ اس مرحلے پر پاکستان کو مضبوط سیاسی قیادت اور سیاسی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔

بقول اقبالؔ

کھول آنکھ، زمین دیکھ، فلک دیکھ، فضا دیکھ

مشرق سے ابھرتے ہوئے سورج کو ذرا دیکھ

تازہ ترین