• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

7 تعلیمی بورڈز کے ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کی تقرری نہ ہوسکی

کراچی(اسٹاف رپورٹر) سندھ میں گزشتہ چار برس کے دوران 7 بیوروکریٹس (سکریٹریز بورڈز و جامعات) اوردو وزیر اعلیٰ صوبے کے7 تعلیمی بورڈز کے ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کی تقرری میں ناکام رہے، تین مرتبہ سکریٹریز بورڈکے عہدوں کے لیئے اشتہار بھی دیئے گئے مگر کچھ نہیں ہوا اور تعلیم کے لیے لاگئی گئی ایمرجنسی بھی ناکام رہی اس وقت سندھ کے ساتوں تعلیمی بورڈز میں نائب ناظم امتحانات کو قائم مقام ناظم امتحانات اور نائب سکریٹری کو قائم مقام سکریٹری مقرر کررکھا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف امتحانات میں نقل ہوئی بلکہ تعلیمی بورڈز کے نتائج بھی متاثر ہوئے۔ سابق وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کے دور میں سکریٹری بوڑدز و جامعات ممتاز حسین شاہ کے دور میں تمام بورڈز کے ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کے لیے اشتہار دیا گیا لیکن پھر ان کا تبادلہ ہوگیا اور ان کی جگہ ڈاکٹر اقبال درانی آگئے لیکن وہ ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کے انٹرویوز کرانے میں ناکام رہے اور پھر ڈاو یونیورسٹی میں وائس چانسلر کا تنازع نہ صرف ان کا بلکہ وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ کو ہٹانے کا سبب بنا اور پھر وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ آگئے اور سکریٹری بورڈ نوید شیخ آگئے لیکن وہ بھی بورڈز میں مستقل ناظم امتحانات اور سکریٹریز لگانے مین ناکام رہے۔ اور اگلے گریڈ کی تربیت کے لئے لاہور چلے گئے جس کے بعد محمد حسین سید سکریٹری بورڈز و جامعات آگئے جنھوں نے ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کی اسامیوں کے لیے دوبارہ اشتہار دیا جس میں ناظم امتحانات کے لیئے ناظم امتحانات کے لیے 217 درخواستیں موصول ہوئیں جب کہ سکریٹریز بورڈ کے لیئے 150 درخواستیں موصول ہوئیں محمد حسین سید کی کوششوں کے باعث ناظم امتحانات کے تقرر لے لیئے تلاش کمیٹی کا اجلاس بیٹھا لیکن کمیٹی میں شامل کچھ اراکین کا موقف تھا کہ ایک یا دو بورڈز کے قائم مقام ناظم امتحانات نے تقرری کے معاملے کو عدالت میں چیلنج کر رکھا چناچہ اکثریتی فیصلے کی بنیاد پر ناظمین امتحانات کے انٹرویوز کا فیصلہ ملتوی کر دیا گیا۔ پھر محمد حسین سید نگراں حکومت کی نذر ہوگئے اور اس کے بعد عالیہ شاہد سکریٹری بوڑڈز و جامعات ہوئیں اور پھر ان کے بعد قاضی عبدالکبیر سکریٹری بورڈز و جامعات ہوگئے لیکن وہ بھی مستقل ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کی تقرری کرنے میں ناکام رہے اس دروان عالیہ شاہد کو دوبارہ سکریٹری بوڑڈز و جامعات مقرر کردیا گیا مگر جند ماہ بعد انھیں ہٹا کر محمد ریاض الدین کو سکریٹری بورڈز و جامعات لگایا گیا ہے جنھوں نے تیسری مرتبی تمام بورڈز کے ناظم امتحانات اور سکریٹریز بورڈ کے لیے اشتہار دیاتھا لیکن بھرتی کے عمل میں ناکام ہوگئے اور انھوں نے عجیب و غریب اقدام کیا پہلے اچھی شہرت کے حامل میٹرک بورڈ کے قائم مقام ناظم امتحانات خالد احسان کو خاموشی سے ہٹا کر نائب ناظم امتحانات رزاق ڈیپر کو قائم مقام ناظم امتحانات مقرر کیا پھر ایک پریس کانفرنس کا بہانہ بنا کر انٹر بورڈ کراچی کے ناظم امتحانات عظیم صدیقی کو انٹر بورڈ کے چیرمین کے زریعے ھٹوادیا اور نائب ناظم امتحانات شجاعت ہاشمی کو قائم مقام ناظم امتحانات مقرر کردیا گیا لیکن پھر ھیرت انگیز طور پر وزیر اعلیٰ سندھ کو سمری بھیجی گئی جس میں شجاعت ہاشمی کو ھٹا کر میٹرک بورڈ کے قائم مقام نائب ناظم امتحانات رزاق ڈیپر کو انٹر بورڈ کراچی کے ناظم امتحانات مقرر کرنے کی سفارش کی گئی یہ سمری منظور ہوئے 20 روز گزچکے ہیں تاہم اب محکمہ بورڈ و جامعات رزاق ڈیپر کا نوٹیفیکشن جاری نہیں کررہا ہے کیوں کہ انٹر بوڑد کے معاملے تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پرآچکی ہے جس میں چیئرمین، کنٹرولر اور اکاونٹس افسر کو فارغ کرنے کی سفارش کی گئی تھی جب کہ سابق ناظم امتحانات امجد علی سید کو دوبارہ انٹر بورڈ کا ناظم امتحانات مقرر کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

تازہ ترین