یو این ایڈز اور اور یو این او ڈی سی کی جانب سے سندھ کی 5جیلوں میں ایچ آئی وی میں مبتلا مریضوں کی تعداد معلوم کرنے کے لیے سروے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستان میں اقوام متحدہ کے صحت کے متعلق 2 ذیلی اداروں کے اہلکار کے مطابق رتوڈیرو، لاڑکانہ میں ایچ آئی وی کی وبا کے بعد یواین ایڈز اور یو این او ڈی سی مل کر سندھ کی5 جیلوں میں ایچ آئی وی، ٹی بی بی اور وائرل ہیپاٹائٹس میں مبتلا مریضوں کا ڈیٹا اکٹھا کریں گے۔
اقوام متحدہ کے اہلکار کا کہنا تھا تھا کہ جن جیلوں میں یہ سروے کیا جائے گا ان میں کراچی سنٹرل جیل، ڈسٹرکٹ جیل ملیر، سینٹرل جیل حیدرآباد، سینٹرل جیل لاڑکانہ اور اور سینٹرل جیل سکھر شامل ہیں۔
ان کہنا ہے کہ ان 5 جیلوں میں قیدیوں کی تعداد 30 ہزار کے لگ بھگ ہے، جو گنجائش سے کئی گناہ زیادہ ہے۔ ان حالات میں ان جیلوں میں قیدیوں کے ایچ آئی وی، ٹی بی اور ہیپٹائٹس میں مبتلا ہونے کے امکانات کئی گناہ بڑھ گئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کے مطابق جیلوں میں موجود خطرناک بیماریوں میں مبتلا یہ قیدی نا صرف دوسرے صحت مند قیدیوں کو ان امراض میں مبتلا کرنے کا سبب بن رہے ہیں بلکہ رہائی کے بعد وہ معاشرے میں ان بیماریوں کے پھیلاؤ کابھی سبب بن سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ منصوبے کے لیے مالی اور تکنیکی معاونت یو این ایڈز فراہم کرے گا جبکہ سروے کا کام یو این او ڈی سی پاکستان کے حکام کریں گے۔
عالمی ادارہ صحت کے حکام کا خدشہ ہے کہ سندھ کی 5 جیلوں میں ان مہلک امراض میں مبتلا قیدیوں کی تعداد کئی سو سے لے کر چند ہزار تک ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب جب سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے حکام کا دعویٰ ہے کہ پورے سندھ کی جیلوں میں ایچ آئی وی میں مبتلا افراد کی تعداد 100 سے زیادہ نہیں۔
عالمی اداروں کے حکام کا کہنا ہے کہ اس سروے میں6 سے8 مہینوں کا وقت لگ سکتا ہے ہے جس کے بعد ہی ان مہلک بیماریوں میں مبتلا افراد کا مستند ڈیٹا اکٹھا ہو سکتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ ایسے تمام قیدیوں کا بروقت علاج کر کے ان مہلک بیماریوں کو صحت مند افراد اور معاشرے میں پھیلاؤ سے روکا جا سکتا ہے۔