• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی بجٹ 2019-20 کا کل حجم تقریباً 7ہزار 22 ارب روپے ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق 34اعشاریہ6 فیصد شرح سے اضافے کے ساتھ 5 ہزار 550 ارب روپے کے ٹیکس محصولات کا مشکل ہدف حاصل کرنے کیلئے متعدد نئے ٹیکس عائد کرنے اور 750 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگا نے کی بھی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں بے نامی جائیدادیں رکھنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی بھی تیاریاں کی گئی ہیں۔

اس حوالے سے اتھارٹی اور ایپلٹ ٹربیونلز کےلئے فنڈز مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان اداروں کیلئے گریڈ 17 تا 21 کی 10 نئی اسامیوں کی منظوری دی جائے گی۔

اتھارٹی بے نامی جائیداد رکھنے والوں کو نوٹس اور جائیداد تحویل میں لےسکے گی۔

آئندہ مالی سال کے وفاقی ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات کے مطابق ترقیاتی بجٹ کی مد میں 925ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، جس میں سے 675ارب روپے پی ایس ڈی پی اور 250ارب روپے متبادل ذرائع سے خرچ کرنے کی تجویز ہے۔

ڈیفنس ڈویژن کے لیے 45 کروڑ 60 لاکھ روپے جبکہ دفاعی پیداوار ڈویژن کیلئے ایک ارب 70کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

دستاویزات کے مطابق ہائر ایجوکیشن کیلئے 28 ارب 64کروڑ روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز ہے۔

ہاؤسنگ اینڈ ورکس کیلئے 3ارب 43 کروڑ، ہیومین رائٹس ڈویژن کیلئے 12 کروڑ 29 لاکھ روپے، ایوی ایشن ڈویژن کیلئے ایک ارب 26 کروڑ اور سرمایہ کاری بورڈ کیلئے 10کروڑ روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں پہلے سے دی گئی رعایتیں اور سبسڈی ختم کرنے، برآمدی شعبے کیلئے زیرو ٹیکس ریٹ کے خاتمے، محاصل کا دائرہ کار وسیع کرنے اور جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا حصہ 3 فی صد سے زیادہ بڑھانے کی تجویز بھی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ٹیکس بیس بڑھا کر 550 ارب روپے جب کہ اثاثہ جات ظاہر کرنے کی اسکیم سے ایک سو ارب روپے ملنے کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق دفاعی بجٹ کیلئے 12 سے 13سو ارب روپے اور ترقیاتی بجٹ کیلئے 925 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ذرائع کے مطابق بجٹ میں بجلی اور سماجی شعبے کیلئے 406 ارب روپے کی سبسڈی مختص کرنے کی تجویز ہے۔

ایف بی آر کی کارکردگی بہتر بنا کر 220 ارب روپے کے اضافی ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ہے، مہنگائی کی شرح میں اضافے سے 500 ارب روپے اور ٹیکس رعایتیں ختم ہونے سے 200 ارب حاصل ہونے کی توقع ہے۔

تازہ ترین