• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دودھ، غذائیت کے اعتبار سے نعمت خداوندی ہے، جس میں کیلشیم کاربوہائیڈریٹ، وٹامنز، فیٹ اور معدنیات کی وافر مقدار ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی کا باعث بنتی ہے۔ دودھ ایک مکمل غذا ہے اسی لئے نوزائیدہ بچوں کیلئے یہی کافی ہوتی ہے، نہ صرف یہ بلکہ ہر عمر کے افراد کیلئے دودھ کا استعمال مفید ہی نہیں بلکہ بسا اوقات ضروری ہوتا ہے کہ اس میں امائنو ایسڈز کی موجودگی بدن کی قوت کو برقرار رکھنے اور ا س کی بڑھوتری میں معاون ہوتی ہے۔ افسوس کہ عہد حاضر میں یہی نعمت چند مفاد پرستوں نے گویا زہر بنا کر رکھ دی ہے۔ دین اور اخلاقیات سے عاری ان لوگوں نے نہ صرف ملاوٹ کو عروج پر پہنچا دیا بلکہ ایسا مصنوعی دودھ بھی تیار کرلیا جو درحقیقت دودھ ہے ہی نہیں بلکہ کپڑے دھونے والے ڈیٹرجنٹ پائوڈر اور نجانے کس اَلا بَلا سے تیار کیا جاتا ہے۔ محکمہ فوڈ نے اس سلسلے میں بہت کام کیا لیکن اس میں مکمل کامیابی نہ ملنے کی صورت میں اب پنجاب فوڈ اتھارٹی نے لاہور شہر میں تجرباتی بنیاد پر پیسچرائزڈ دودھ کی تیاری اور فروخت کی منظوری دے دی ہے، پیسچرائزیشن ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے ذریعے دودھ کو ایک خاص درجہ حرارت پر اتنے عرصے کیلئے رکھا جاتا ہے کہ اس میں موجود جراثیم ختم ہوجائیں اور اس کی غذائیت متاثر نہ ہو، پھر اسے بوتل، ڈبے یا تھیلی میں بھر کر بازار میں لایا جاتا ہے۔ جدید دنیا میں تقریباً ہر جگہ یہی طریقہ کار استعمال کیا جاتا ہے البتہ ان ممالک میں اسے پلاسٹک کی تھیلی میں نہیں بھرا جاتا۔ ہمارے ہاں یہ اس لئے بھی زیادہ سودمند ہوگا کہ نہ صرف ملاوٹ والے اور جعلی دودھ سے نجات ملے گی بلکہ اس سے بھی جو بھینسوں کو ہارمونل انجکشن لگا کر حاصل کیا جاتا ہے اور اس کے اثرات بچوں کی قبل از وقت بلوغت کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔ پسیچرائزڈ دودھ کیلئے ڈیری فارمز اور گوالوں کی رجسٹریشن ایک احسن عمل ہے، اس عمل سے نہ صرف لاکھوں افراد کا فائدہ ہوگا بلکہ 2020تک کھلے دودھ کی فروخت پر پابندی کا ہدف بھی پورا ہوسکے گا۔ محکمہ لائیوا سٹاک سے مشاورت کرکے یہ کام پورے صوبے میں پھیلایا جانا چاہئے تاکہ عوام کو خالص دودھ مل سکے۔

تازہ ترین