• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نیشنل نیوٹریشن سروے کے مطابق پاکستان میں 5سال تک کے 40فیصد بچے چھوٹے قد، 28فیصد کم وزن، 53.7فیصد خون کی کمی کا شکار ہیں۔ شہروں میں ان کی تعداد 56.5اور دیہی علاقوں میں 48.9فیصد ہے۔ 20سے 21فیصد نوجوان بچیاں غذائی قلت، 14فیصد مائیں کم وزن اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔ 28.6فیصد بچوں میں آئرن انیمیا پایا جاتا ہے۔ 18.6فیصد بچے زنک کی کمی کا شکار ہیں۔ یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں نو کروڑ بچوں کے لئے پانچ ہزار ماہرینِ اطفال موجود ہیں، جو عالمی ادارہ صحت کی سفارشات سے خاصے کم ہیں۔ بدقسمتی سے پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے کہ جہاں صحت کی صورتحال انتہائی افسوسناک ہے۔ ہمارا نظام بیمار کو بہتر اور بروقت طبی سہولیات کے ذریعے زندگی کی طرف لے جانے کے بجائے موت کی دہلیز تک پہنچا دیتا ہے۔ بچوں میں بیماریوں اور خون کی کمی کی بڑی وجہ غذائی قلت ہے۔ جنہیں مشکل سے دو وقت کی روٹی مل جاتی ہے وہ ناقص اور حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے اُنکے لئے فائدے کے بجائے نقصان کا باعث بنتی ہے۔ اِس سروے کے بعد ڈی ایف آئی ڈی کی سربراہ مس جوانہ ریڈ نے ِ برطانیہ کی جانب سے اس عزم کا اعادہ کیا کہ حکومتِ برطانیہ پاکستان کے ساتھ غذائی مسائل کے حل کے لئے مل جل کر کام کرے گی، جو کہ پاکستان میں موجودہ صحت کی صورتحال اور غذائی مسائل کے پیش نظر ایک خوش آئند اقدام ہے۔ بچے ہماری قوم کا مستقبل ہیں اور ہمارے وزیراعظم بھی نئی نسل سے کئی امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہیں اِس لئے ضرورت اِس امر کی ہے کہ حکومت ملک میں خاص طور پر عورتوں اور بچوں میں غذائی قلت، ناقص غذا اور اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کمی جیسے بڑے مسائل حل کرے تاکہ کوئی بھی کمزوری یا بیماری ہماری نئی نسل اور ملک کے روشن مستقبل کی راہ میں حائل نہ ہو سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین