• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ایک رات میں کھانا کھا کر جلدی سو گیا حالانکہ میں کم از کم 2تین گھنٹے بعد سوتا تھا۔ آنکھ لگنے کے فوراً بعد ایسا محسوس ہوا کہ میرے سرہانے اردگرد ایک عجیب مخلوق جمع ہے ۔ پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ وہ آسمانی مخلوق ہیں اور جب سے پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کیا ہے اس وقت سے ہم نے آسمان پر پاکستان کیلئے ایک سیل قائم کر دیا ہے۔ مگر اخبارات کے پڑھنے کے بعد اس سیل نے یہ محسوس کیا کہ فرشتوں میں بڑی تبدیلیاں آنی شروع ہو گئیں خاص طور پر جب انہوں نے اتوار کا میرا کالم پڑھا جس میں تحریر تھا کہ اتنے ٹیکس لگنے ، پیٹرولیم کے دام بڑھنے ، ڈالر کے ریٹ بڑھنے کے بعد عوام پر نہیں تو کیا فرشتوں پر اثر پڑے گا۔ تو واقعی ان پر کافی اثر پڑا اور وہ ایک گروپ کی شکل میں پاکستان سیل کے اردگرد جمع ہو گئے اور انہوں نے طرح طرح کے مطالبات پیش کر دیئے جب سیل نے ان کو سمجھایا کہ تم تو فرشتے ہو تمہیں ان ہتھیاروں سے کیوں ڈر لگتا ہے تو موت کے فرشتوں نے جواب دیا کہ جب ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو مارنے سے باز نہیں آرہا ہے ، ہم تو پھر ان کے مخالف گروپ سے تعلق رکھتے ہیں کیونکہ جب روز ازل الله نے فرشتوں کو انسان کے سامنے سجدہ کرنے کو کہا تھا تو ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ یہ انسان خون خرابہ کریں گے تو کیا پتہ آج یہ اس دن کا بدلہ ہم سے نہ لے لیں۔ میں نے فرشتوں کے اس گروپ کو بہت سمجھانے کی کوشش کی کہ اس قتل و غارت میں تمام عوام شامل نہیں ہیں بلکہ ایک مخصوص ٹولہ ہے جو مسلمان کو مسلمان سے لڑا کر پاکستان کو کمزور اور پوری دنیا میں مسلمانوں کو بدنام کر رہا ہے اور ان گروپوں سے ہر محب وطن پاکستانی سخت پریشان ہے۔ میں نے فرشتوں سے کہا کہ وہی کوئی راہ بتائیں کہ ہم کیا کریں۔ انہوں نے کہا دراصل جو قوم الله کو بھول جاتی ہے تو الله اس پر زمینی عذاب نازل کرتا ہے ۔ ہم کو الله نے اسی لئے پاکستان بھیجا ہے کہ جس قوم کو میں نے انگریزوں اور ہندووٴں کی غلامی سے آزاد کیا اور اتنا اچھا ملک عطا کیا کہ جس میں 12مہینے کوئی نہ کوئی فصل اگتی اور کٹتی ہے، ہر قسم کے پھول ، پھلوں اور اناجوں سے نوازا۔ زمین کے اندر قدرتی معدنیات، تیل ، نمک ، سوڈا ، کوئلہ حتیٰ کہ ہر چیز بے حساب پیدا کی ۔ چاند ، سورج ، لہلہاتے کھیت ، خوبصورت پہاڑ ، سمندر اور دریاوٴں کا تحفہ دیا ۔ سردی ، گرمی ، بہار اور خزاں 4موسم بنائے تاکہ امیر غریب سب اس سے فائدہ اٹھائیں اور آج اتنی خوشحالی کے باوجود وہ الله سے مدد مانگنے کے بجائے وہ آئی ایم ایف، ورلڈ بنک ، جی ایٹ ، امریکہ اور مغربی ممالک سے ایڈ مانگ رہے ہیں اور بجائے اس کے کہ رات دن اسی ایمانداری سے محنت کرتے جیسی انہوں نے پاکستان بنانے کے شروع سالوں میں کی تھی اس کے برعکس افسوس آج مسلمان مسلمان کو مار رہا ہے ۔ نہ مرنے والوں کو معلوم ہے کہ اسے کس نے مارا اور نہ مارنے والوں کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس کو مار رہا ہے۔
ایک ہفتہ قبل ایم کیو ایم کے ایم پی اے منظر امام کو دن دہاڑے قتل کر دیا گیا ساتھ ان کے2باڈی گارڈ بھی مار دیئے گئے۔ 5دن پہلے رینٹل پاور کیس کے تفتیشی افسر، نیب آفیسر کامران فیصل اپنے کمرے میں مردہ قرار پائے۔ 3دن پہلے مسلم لیگ (ن) کے رہنما میاں تیمور اور اس کے والدمیاں ارباب اور ڈاکٹر حسن عالم کو دن دہاڑے قتل کر دیا گیا۔ پرسوں کراچی میں دن دہاڑے مزید18/افراد قتل کر دیئے گئے۔ کراچی میں مستقل طور پر ہر روز 10 سے 12/افراد قتل کئے جارہے ہیں ، یہی حالات کوئٹہ میں بھی تھے وہاں گورنر راج نافذ کر دیا گیا ہے۔ نہ ہی حکومت کو اور نہ سیاستدانوں کو کوئی فکر ہے ایک صوبہ دوسرے صوبے کے حکمرانوں سے سبقت حاصل کرنے میں لگا ہوا ہے، ایسا کب تک ہو گا۔ پنجاب میں لوڈشیڈنگ اور گیس کی عدم دستیابی کی وجہ سے روزانہ ہڑتالیں ، جلوس ، قتل ، ماردھاڑ شروع ہو چکی ہیں ۔ پچھلے ڈیڑھ ماہ سے پنجاب میں گیس بالکل بند کر دی گئی ہے اور لوڈشیڈنگ بھی جاری ہے۔ ایک وزیراعظم کو نااہل قرار دیا گیا تو دوسرا نااہل وزیراعظم لایا گیا ۔ ہر کوئی مال بٹورنے میں لگا ہوا ہے ، ہر طرف لوٹ مار کا بازار گرم ہے ۔ سپریم کورٹ کے احکامات نظر انداز کئے جار ہے ہیں۔ چیف جسٹس صاحب چیخ چیخ کر تھک چکے ہیں لیکن حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی اور حکومت اپنی من مانی پر اتر آئی ہے۔
میں نے کہا کہ بے شک پاکستان میں ایسا ہو رہا ہے مگر اس میں عوام سے زیادہ ہمارے سیاستدان قصور وار ہیں جو اپنے مفادات کی خاطر قوم کو لڑوا رہے ہیں اور جو دہشت گردی ہو رہی ہے اس کے بانی وہی مفاد پرست سیاستدان ہیں لہٰذا عوام پر عذاب بھیجنے کے بجائے ان تمام سیاستدانوں پر عذاب آنا چاہئے تاکہ پاکستان کے عوام ایک مرتبہ پھر امن و امان کے ساتھ زندگی بسر کر سکیں۔ ابھی یہی باتیں ہو رہی تھیں اور میں فرشتوں کو سمجھا رہا تھا کہ اچانک بجلی چلی گئی اور میری آنکھ کھل گئی۔ میں سوچ رہا ہوں کہ اگر اب بھی ہمارے عوام ان سیاستدانوں کے چنگل سے نہیں نکل سکے تو پھر کہیں یہ خواب خدانخواستہ سچ ثابت نہ ہو جائے اور میں نے بھی یہ فیصلہ کیا کہ آئندہ کھانا کھانے کے فوراً بعد نہیں سووٴں گا۔
تازہ ترین