• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عطیہ کنول، سکرنڈ

’’حسن کیا ہوا بیٹا! آج تم جلدی گھر آگئے،تمہیں تو انٹرویو کے لیے جانا تھا ناں؟ ‘‘ حسن کی امّی نے بیٹے کے گھر میں داخل ہوتے ہی متفکّر ہوکے پوچھا۔’’جی امّی، انٹرویو دینے کے لیے ہی گیا تھا، لیکن بات نہیں بنی۔‘‘حسن نے مایوس کُن لہجے میں جواب دیا۔’’کوئی بات نہیں بیٹا، مایوس نہیں ہوتے۔ اللہ تعالیٰ کوئی نہ کوئی وسیلہ ضرور بنا دے گا۔‘‘امّی نے حسن کے سَر پر شفقت سےہاتھ پھیرا۔

یہ کہانی کسی ایک گھر کی نہیں،غالباً آج کل تو ہر دوسرے گھر کی ہے کہ ماضی کی نسبت موجودہ دَور میں نوجوان جلد مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ شاید ہم انہیں مشکلات سے لڑنے اور ڈٹ کر ان کا مقابلہ کرنے کی تربیت ہی نہیں دے پا رہے یا پھر عمومی طور پر معاشرہ ہی مایوسی کی دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے کہ جس کے زیرِاثر نسلِ نو بھی آگئی ہے۔ پتا نہیں کیوں، آج کی نوجوان نسل کے نزدیک سب کچھ اُس کی ڈگری ہی ہے۔ حالاں کہ زمانہ چاہے کتنی بھی ترقّی کیوں نہ کرلے، ہنر کی اہمیت سے کسی طور انکار نہیں کیا جا سکتا۔یاد رکھیے،ہنر ایک ایسی دولت ہے، جو انسان کو کبھی بھوکا نہیں سونے دیتی۔ اس وقت مُلک میں نوکریوں کا بحران کوئی ڈھکی چُھپی بات نہیں۔ اگر آپ کو اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود بھی نوکری نہیں مل رہی، تو ہنر ہی وہ واحد راستہ ہے، جس پر چل کر ایک پورے کنبے کی کفالت باآسانی کی جاسکتی ہے۔ حضرت مقدام بن سعد یکرب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور سرورِ کائنات ﷺ نے فرمایا،’’اُس کھانے سے بہتر کوئی کھانا نہیں، جس کو کسی نے اپنے ہاتھوں سے کام کرکے حاصل کیا اور بے شک اللہ کے نبی دائود ؑاپنی دست کاری سے کما کر کھاتے تھے۔‘‘(بخاری شریف)

کئی نوجوان اس حوالے سے بھی شکایات کرتے نظر آتے ہیں کہ پہلے ہم اتنی محنت ،تگ و دو سےتعلیم حاصل کریں، پھر ہنر سیکھنے کے لیے بھی پیسے خرچ کریں، تو ضروری نہیں کہ آپ کسی ہنر میں کمال حاصل کرنے کے لیے باقاعدہ فیس دے کر کوئی مہنگا کورس کریں۔ اس ضمن میں انٹرنیٹ سے بھی خاصی مدد حاصل کی جا سکتی ہے۔ آج کل تو ایک کِلک پر دُنیا کی ہر کتاب، ہرہنر اور اسے سیکھنے کا طریقہ سامنے آجاتا ہے، تو جب کئی کئی گھنٹےسوشل میڈیا پر صرف کیے جا سکتے ہیں، تو ہنر مند بننے کے لیے کچھ ویب سائٹس سرچ کرکے تھوڑا وقت سیکھنے میں نہیں لگا سکتے؟یاد رکھیے ہاتھ پہ ہاتھ دھرے رہنے یا نظام کو کوسنے سے کچھ نہیں ہوگا، اگر واقعتاً کام یاب ہونے کی خواہش ہے اور بے روزگاری سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو ہنر مند بنیے۔آج کل ایسی ویب سائٹس کی بَھرمار ہے کہ جن کے ذریعے کوئی من پسند ہنر سیکھ کر اُس سے بخوبی استفادہ کیا جاسکتا ہے۔

اس ضمن میں حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ ایک ایسی پالیسی مرتّب کرے، جس کے تحت تعلیمی اداروں میں نصاب کے ساتھ کوئی ہنر بھی سکھایا جائے، تاکہ ملازمت وغیرہ نہ ملنے کی صُورت سیکھا گیا ہنر کام آسکے۔ اگر آپ بھی کوئی ہنر سیکھنے کے خواہش مند ہیں، تو صرف سوچتے رہنے پر اکتفا نہ کریں، بلکہ وقت ضایع کیے بغیر آج ہی سےکوشش شروع کردیں۔ 

تازہ ترین