• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یورپ کے مختلف ملکوں میں آج کل آمدورفت میں جدت لانے اور شہروں کو ماحولیاتی آلودگی سے بچانے کیلئے نت نئے طریقے استعمال کئے جارہے ہیں، یورپی یونین کے دارالحکومت برسلز میں چارج ایبل بیٹری سے چلنے والی اور کہیں بھی چھوڑ دینے والی اس نئی سواری کا تجربہ تیزی سے کامیابی کی گامزن ہے۔


 اس سلسلے میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے مقامی کونسلر اور برسلز میں پولیس کے مشیر محمد ناصر نے’’جنگ‘‘ کو بتایا کہ چار ماہ پہلے برسلز میں اس اسکوٹی طرز کی کوئی سواری نہیں تھی لیکن برسلز سٹی کی انتظامیہ نے یہ محسوس کیا کہ اگر عوام میں ایسا کوئی آئیڈیا رائج کیا تو وہ کار، بس، موٹرسائیکل، ٹرین یا ٹیکسی جیسی مہنگی سواری کا استعمال کم کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اس طرح 4 مختلف کمپنیوں کو اس کام کی اجازت دی گئی، جنہوں نے بجلی سے چارج ہونے والی سیکڑوں کی تعداد میں یہ اسکوٹی مرکزی شہرمیں پھیلادی ہیں۔

اس کے طریقہ کار کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ چاروں برانڈ کی اسکوٹیاں موبائل فون ایپ کے ذریعے استعمال کی جاسکتی ہیں۔ شہر میں آپ کہیں بھی ہوں اپنے موبائل فون ایپ سے جی پی ایس کے ذریعے کسی بھی کمپنی کی اسکوٹی کو ٹریک کرسکیں گے۔ اسے حاصل کرنے کے بعد موبائل ایپ کے ذریعے اس کے ہینڈل پر لگا بار کوڈ اسکین کریں گے۔ جس سے اسکوٹی ایک یورو کی فیس پر اسٹارٹ ہوجائے گی۔

اسکوٹی کی حد رفتار 20 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور ایک یورو کے بعد 15 سینٹ فی کلومیٹر کرایہ ہے، یعنی کسی ایک مقام سے اگر ٹیکسی یا بس حاصل کی جائے تو وہ 5 کلومیٹر تک کم سے کم دس سے 15 یورو کرایہ وصول کرے گی لیکن اسکوٹی سے وہ کرایہ محض دو یا ڈھائی یورو ہوتا ہے۔ اہم بات یہ بھی کہ اسکوٹی کی رسائی ایسے اندرونی علاقوں تک بھی ہے جہاں فور ویل کا داخلہ بند ہوتا ہے یا وہ علاقہ محض پیدل چلنے والوں کیلئے مخصوص ہوتا ہے۔

محمد ناصرکا کہنا ہے کہ برسلز کے شہری اس منصوبے سے بہت خوش ہیں اوران سمیت زیادہ تر شہریوں نے کار کا استعمال 50 سے 70 فیصد کم کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھی شروعات ہیں اس سے آلودگی میں کمی اور جیب خرچ میں بھی بچت ہوگی۔ ایک اہم بات یہ کہ موٹرسائیکل، سائیکل، کار یا دیگر نجی سواری جہاں پارک کی جائے وہیں سے لینا ہوتی ہے لیکن اسکوٹی منزل پر پہنچ کر موبائل فون ایپ سے آف کرکے جہاں مرضی چھوڑی جاسکتی ہے۔

مقامی پاکستانی تاجر سردار طارق نے اس سلسلے میں بتایا کہ مقامی انتظامیہ نے لگ بھگ 5 کلومیٹر کے اندورنی برسلز یا مرکزی شہر کو پیدل کردیا ہے۔ جس کا مقصد ٹوررازم کو فروغ دینا اور لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔ اسکوٹی کا فروغ بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

انہوں نے اپنا تجربہ بتایا کہ پہلے وہ اپنی ایک دکان سے دوسری دکان پر جانے کیلئے پارکنگ میں کھڑی کار نکالتے تھے، اپنی دوسری دکان پر جاکر پارکنگ تلاش کرتے تھے جس کی 20 یا 25 یورو کی پارکنگ فیس کا خرچہ اگ ہوتا تھا اب یہ تردد ختم ہوگیا ہے۔ ایک جگہ سے اسکوٹی لی اور وقت کی بچت کرتے ہوئے اسے کہیں بھی چھوڑ کر کام مکمل کرکے دوسری اسکوٹی تلاش کی اور واپس آگئے۔

برسلز شہر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسکوٹی کے فروغ سے شہر میں ٹریفک کے رش کے علاوہ ماحولیاتی اور آواز کی آلودگی پر قابو پانے میں بھی مدد مل رہی ہے۔ ڈسپوزیبل طرز کی اس سواری کو رائج کرنے کیلئے مختلف کمپنیاں یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی نیٹ ورک پھیلا رہی ہے۔

پاکستان کے بڑے شہروں اور تجارتی مراکز میں بھی پارکنگ کا مسئلہ سنگین ہے۔ آن لائن ٹیکسی سروس کے ساتھ ساتھ اسکوٹی کا تجربہ یہاں پر بھی آزمایا جائے تو مفید ثابت ہوسکتا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین