• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نسلی ورکرز پے گیپ ختم کرنے کے لئے مہم کا آغاز

لندن (جنگ نیوز) جی ایم بی یونین نے کہا ہے کہ نسلی ورکرز پے گیپ ختم کرنے کیلئے مہم شروع کر دی گئی ہے اور اس سلسلے میں کمپنیز سے کہا گیا ہے کہ اگر سفید فام اور نسلی ورکرز کی پے میں اگر کسی قسم کا کوئی بڑا گیپ ہے تو اس کو شائع کیا جائے۔ جی ایم بی یونین نے کہا کہ 1.9 ملین بلیک ایشین اور منارٹی ایتھنک (بی اے ایم ای) ورکرز کو مجموعی طور پر سالانہ 3.2بلین پونڈ کا نقصان سفید فام ملازمین سے پے گیپ کی وجہ سے اٹھانا پڑ رہا ہے۔ نسلی پے گیپ جیسے اہم ایشور کو اکانومی کمرشل پبلک یا مینو فیکچرنگ سیکٹرز میں بھی حل نہیں کیا جا رہا ہے۔ جی ایم بی یونین کے نیشنل آفیسر نیل اینڈریو کا کہنا ہے کہ ان بلٹ اور سٹرکچرل تعصبات سے نمٹنے اور کچھ ورک پلیسز پر انسٹی ٹیوشنل ریسزم کے تدارک کیلئے مینڈیٹری ایتھنیسٹی پے گیپ کو رپورٹ کرنا انتہائی اہم اقدام ہے۔ برائٹن میں جی ایم بی یونین کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئیں اور ایمپلائرز کے ساتھ شفاف، آزادانہ اور دوستانہ مباحثے کا آغاز کریں، جس کی بنیاد نسلی پے گیپ کے خاتمے کیلئے ہو اور یہ مباحثہ کمپری ہینسیو ڈیٹا کے ساتھ ہو، جس کے ذریعے ریکروٹمنٹ اورموجودہ پروموشن پریکٹسز میں بامقصد تبدیلیاں لائی جا سکیں، جن کا سامنا فی الوقت رنگ دار افراد خاص طور پر خواتین وروکرز کو کرنا پڑتا ہے اور اس کی وجہ سے انہیں مالی نقصانات بھی اٹھانا پڑتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مباحثہ جائے کار پر امتیاز کے خاتمے کیلئے ہو اور جائے کار کی دنیا کو تمام ورکرز کیلئے بلاتفریق منصفانہ بنایا جا سکے۔ جی ایم بی افسر ترنجیت چانا نے کہا کہ ہم یہ بخوبی جانتے ہیں کہ بی اے ایم ای افراد کالج اور یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کرتے ہیں لیکن جائے کار پر ان کو ان کی قابلیت کے حساب سے مواقع نہیں مل پاتے، ہم اس سے آگاہ ہیں کہ بی اے ایم ای افراد کی لیڈر شپ رولز میں نمائندگی نہیں ہے۔ این ایچ ایس میں صرف چھ فیصد ٹاپ جابس پر ہیں جبکہ پولیس چیف انسپکٹرز میں ان کا تناسب صرف تین فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب کسی قسم کا کوٹہ مخصوص کرنا یا غیر مستحق افراد کو ترقی دینا نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد ناانصافی اور عدم مساوات کا خاتمہ کرنا ہے۔
تازہ ترین