• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کو فیس کی مد میں سالانہ 5فیصد اضافہ کرنے کا پابند کرتے ہوئے ان کے حق میں آنے والا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم اور والدین کے حق میں سندھ ہائی کورٹ کے فل بنچ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ فاضل عدالت نے فیسوں کی مد میں 20فیصد کمی سمیت تمام عبوری احکامات واپس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ پرائیویٹ اسکول فیس کم کرنے کے فیصلے کے بعد سے لیکر اب تک کم کردہ فیس بطور بقایا جات وصول نہ کریں۔ متذکرہ کیس پرائیویٹ اسکولوں نے دائر کیا تھا جس میں استدعا کی گئی تھی کہ انہیں ہر سال فیسوں میں 15سے 20فیصد اضافہ کرنے کی اجازت دی جائے جس کی چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کرتے ہوئے 10مئی کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ بدھ کے روز جسٹس اعجاز الحسن نے متذکرہ فیصلہ پڑھ کر سنایا جس کے بعد ملک بھر میں ہر چھوٹے بڑے اسکول میں اپنے بچوں کو بھیجنے والے والدین نے سکھ کا سانس لیا کیونکہ ان کا بڑا حصہ تنخواہ دار ہے اور شدید ترین مہنگائی کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔ اس وقت نجی تعلیمی ادارے مجموعی طور پر تین درجوں پر مشتمل ہیں۔ بالائی سطح کے حامل بیشتر اسکول زیادہ تر بڑے شہروں اور ان کے پوش علاقوں میں قائم ہیں۔ دوسرے درجے کے اسکول ہر چھوٹے بڑے شہر میں جبکہ تیسری کیٹگری کے اسکول نچلی سطح کے حامل ہیں جو قریہ قریہ گلی محلوں میں کام کر رہے ہیں۔ والدین پر فیسوں کے بعد بھاری بھر کم کتابوں اور بستوں کے علاوہ تیسرا بڑا بوجھ ٹرانسپورٹیشن کا ہے۔ ان حالات میں جبکہ ترقی یافتہ ملکوں میں تعلیم مفت ہے پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جس کی منزل ترقی و خوشحالی ہے جس تک پہنچنے کے لئے اسے مفت تعلیم کے مرحلے سے بہر طور گزرنا ہے۔ سپریم کورٹ کے متذکرہ فیصلے کی روشنی میں ضروری ہو گا کہ ہر چھوٹے بڑے نجی اسکول کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ اساتذہ کی جاب سیکورٹی اور تنخواہوں کا ڈھانچہ بھی یقینی بنائیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین