• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خون اور اجزائے خون کا استعمال انسانی زندگیاں بچانے میں بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ جہاں خون کا بروقت انتقال انسانی زندگی بچانے کیلئے ضروری ہے وہیں خون کا مکمل طور پر اسکرین شدہ ہونا بھی ناگزیر ہے۔ غیر اسکرین شدہ خون انسانی جسم کو مختلف قسم کے امراض میں مبتلا کر سکتا ہے یہی وجہ سے کہ اِس سال ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے کا موضوع بھی "Safe Blood for All"یعنی ’’محفوظ خون سب کے لئے‘‘ـہے۔ اِس موضوع کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ خون کو بیماریوں سے مکمل طور محفوظ کیا جائے اور پھر استعمال میں لایا جائے۔ ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے اُن آٹھ دنوں میں سے ایک ہے جو ہرسال WHOکی طرف منائے جاتے ہیں۔ ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے کا مقصد لوگوں میں خون دینے کی آگاہی اور شعور پیدا کرنا ہے۔ عطیہ کیے گئے خون سے ضرورت مند لوگوں کی جانیں بچائی جاتی ہیں، یہ دن سب سے پہلے 2004میں منایا گیا۔ اِس دن کو ہر سال 14جون کو نوبیل انعام یافتہ سائنسدان کارل لینڈ سٹینر کی پیدائش (14جون 1868) کی مناسبت سے منایا جاتا ہے جنہوں نے A,B,O بلڈ گروپنگ سسٹم کو دریافت کیا، جسکے نتیجے میں 1907میں ریوبن اُٹن برگ نے مائونٹ سینین اسپتال نیو یارک میں پہلی مرتبہ بلڈ ٹرانسفیوژن کا تجربہ کیا۔ اس تجربہ کی کامیابی کے بعد بےشمار مریضوں کی زندگیاں بچانا ممکن ہوا۔ اس دِن کو منانے کا مقصد بلڈ ڈونرز کی حوصلہ افزائی کرنا ہے جو بلا معاوضہ خون عطیہ کرکے دوسرے لوگوں کی زندگیاں بچاتے ہیں۔ اِس کیساتھ ساتھ دوسرے انسانوں کی جان بچانے کیلئے صحت مند خون اور خون کی فراہمی کی اہمیت پر زور دینا بھی ہے۔ خون کا عطیہ دینے والوں کا شکریہ ادا کرنا اور عطیہ خون کیلئے آگاہی دینا ہے۔

ہر صحت مند انسان تین ماہ بعد خون کا عطیہ دے سکتا ہے، سائنسی تحقیق کے مطابق یہ قدرتی عمل ہے کہ 90سے 120دن کے اندر سرخ خلئے ختم یا ضائع ہو جاتے ہیں تو پھر کیوں نہ ہم یہ عطیہ کردیں تاکہ اس سے قیمتی انسانی زندگیوں کو بچایا جا سکے۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال دُنیا میں 112.5ملین بیگ خون اکٹھا کیا جاتا ہے۔ اِس میں سے 47%خون ترقی یافتہ ممالک میں اکٹھا ہوتا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا میں 57%ملکوں میں 100%خون بلا معاوضہ خون عطیہ کرنے والے لوگوں سے لیا جاتا ہے۔ عطیہ کیے گئے خون کے ایک بیگ سے تین اجزاء تیار کئے جاتے ہیں جو مختلف مریضوں کو لگائے جاتے ہیں اور اس طرح خون کا ایک بیگ عطیہ کر کے تین انسانی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں۔ قرآنی آیت ہے’’جس نے ایک انسان کی جان بچائی گویا اُس نے پوری انسانیت کی جان بچائی‘‘۔

اندازاًپاکستان میں روزانہ 8000خون کی بوتلوں کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ کل آبادی کا صرف ایک فیصد لوگ خون کا عطیہ کرتے ہیں جو کہ نا کافی ہے، جبکہ عطیہ کردہ خون کا 60%تھیلے سیمیا کے مریض بچوں کے استعمال میں آتا ہے باقی دیگر عطیہ کیا گیا خون بہت سی طبی پیچیدگیوں، قدرتی آفات اور عمل جراحی کے دوران استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر پاکستان میں عطیہ خون کا تناسب 4-5فیصد تک ہو جائے تو بہت سی قیمتی انسانی زندگیوں کے چراغوں کو روشن رکھا جا سکتا ہے جو کہ عطیہ خون کی عدم دستیابی کی وجہ سے گُل ہو جاتے ہیں۔

اِس دن کی مناسبت سے قومی و صوبائی سطح پر بلڈ ڈونرز کی تعداد بڑھانے کے لئے ضروری ہے کہ بلڈ ڈونیشن کے رجحان میں اضافہ کرنے کے لئے پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر آگاہی مہم چلائی جائے اور سیمینارز کا انعقاد کیا جائے تاکہ عوام میں بلڈ ڈونیشن کے شعور کو اُجاگر کیا جا سکے۔ میری رائے کے مطابق بلڈ ڈونیشن کو نصاب کا حصہ بنایا جائے اور بلڈ ڈونرز کی وفاقی و صوبائی سطح پر پذیرائی کی جائے اور ان کو تعریفی اسناد اور سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے۔ ریگولر بلڈ ڈونرز کو کالجز اور یونیورسٹیوں کی فیسوں میں خصوصی طور ریلیف دیا جائے۔

وفاقی و صوبائی سطح پر گورنر ہائوسز، وزارئے اعلیٰ ہائوسز، پرائم منسٹر ہائوس اور پریزیڈنٹ ہائوس میں سرکاری طور پر اس قسم کی تقریبات کا انعقاد کیا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے تو عوام میں خون عطیہ کرنے کا شعور پیدا ہوگا جس سے قیمتی انسانی زندگیا ں بچانے میں مدد ملے گی۔ اس ضمن میں یہ بات آپ کے علم میں لانا چاہتا ہوں جو کہ بہت ہی خوش آئند ہے کہ سُندس فائونڈیشن نے ورلڈ بلڈ ڈونر ڈے منانے کی تقریب کے حوالے سے چوہدری محمد سرور گورنر پنجاب سے رابطہ کیا تو اُنہوں نے بلا تاخیر گورنر ہائوس میں اس تقریب کو منعقد کرنے کی ناصرف اجازت دی بلکہ میزبانی کی پیشکش بھی کی جو کہ بلڈ ڈونرز اور سُندس فائونڈیشن کے لئے باعث اعزاز ہے۔ چوہدری محمد سرور گورنر پنجاب کا یہ عمل مستقبل میں دوسروں کے لئے مشعل راہ ثابت ہوگا۔

پاکستان میں بہت سے فلاحی ادارے خون کی فراہمی کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اُن میں ایک سُندس فائوندیشن بھی ہے جو جدید طریقے سے خون اور اجزائے خون کی ترسیل کیلئے اپنی مثال آپ ہے۔ سُندس فائونڈیشن نہ صرف اپنے رجسٹرڈ تھیلے سیمیا، ہیمو فیلیا و بلڈ کینسر کے مریضوں کو بلکہ سرکاری و نجی اسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو بھی صاف اور صحت مند خون مفت مہیا کرتی ہے۔ ’’بلڈ ڈونر تیری عظمت کو سلام‘‘

تازہ ترین