• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایوان صدر آراستہ کرنے میں مصروف

اسلام آباد (عمر چیمہ) جیسا کہ مہنگائی کی شکار عوام بمشکل اپنا گزارہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی ایوان صدر آراستہ کرنے میں مصروف ہے جہاں صدر عارف علوی ابتداء میں کفایت شعاری اقدام کے طور پر منتقل ہونے کیلئے ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔ طوطوں اور چوہوں کے پنجروں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ آرائشی پودوں، نرسری آئٹمز، نئے ایئر کنڈیشنز کی خریداری اور فوارے کی مرمت اور دیگر اشیاء کیلئے بولیاں طلب کرنے کیلئے ایک ماہ کے اندر اندر 23 ملین روپوں سے زائد کے کئی ٹینڈرز جاری کردئیے گئے ہیں۔ ایوان صدر میں سی ڈی اے دفتر کی جانب سے چڑیا گھر میں طوطا (مکاؤ) کیلئے نئے پنجرے کی تعمیر کا اشتہار دیا گیا ہے۔ پنجروں کی تخمینہ شدہ قیمت 19 لاکھ 48 ہزار روپے بھی جاری کی گئی ہے۔ اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ صدارتی چڑیا گھر میں ہرن، کبوتر اور پرندے ہیں لیکن طوطے غائب ہیں جنہیں اب شامل کیا جارہا ہے۔ 5.25 ملین روپے کا ایک اور ٹینڈر جاری کیا گیا ہے جس میں پانویں فلور پر فوارے کی مرمت یا برق کاری کیلئے تخمینہ شدہ قیمت 21 لاکھ 30 ہزار 160 روپے، اے سی یونٹس کی تنصیب کیلئے 19 لاکھ 28 ہزار 55 روپے، ایئر کنڈیشنز کی مینٹنینس کیلئے اسٹور مٹیریل کیلئے 12 لاکھ 8 ہزار 36 روپے، مختلف گنجائش کی الیکٹرک موٹرز کی باز لپیٹ کیلئے 7 لاکھ 27 ہزار 71 روپے اور ہائی پریشر واٹر فلٹرز کی تنصیب کیلئے 4 لاکھ 76 ہزار روپے رکھے گئے ہیں۔ 3 ملین روپے سے زائد کا ایک الگ ٹینڈر نوٹس صدارتی نرسری کیلئے سرخ پختہ مٹی کے برتن اور مٹکے (17 لاکھ 83 ہزار روپے) کی خریداری اور مختلف گھریلو یا آرائشی پودوں اور مورپنکھ پودوں (13 لاکھ 1 ہزار روپے) کی خریداری کیلئے ہے۔ دیگر کاموں کیلئے 12.87 ملین روپے کی مجموعی رقم کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ اس حوالے سے ایک ٹینڈر نوٹس میں 15 پراجیکٹس کی فہرست کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان میں پرچم سرنگوں کرنے کی تقریب کی تیاری (2 لاکھ 63 ہزار 337 روپے)، ریذیڈنسی اینڈ تا مسجد کے درمیان فوارے کی مرمت اور درستی (12 لاکھ 87 ہزار 384 روپے)، گراؤنڈ فلور پر باتھ رومز کی مرمت کیلئے 8 لاکھ 72 ہزار 484 روپے)، مرکزی میزوں پر بلیزر کلاتھ کی تبدیلی (2 لاکھ 48 ہزار 900 روپے)، پانچویں فلور پر فوارے کی مرمت اور درستی (9 لاکھ 83 ہزار 454 روپے)، مرکزی دروازے پر سرخ قالین کی فراہمی (7 لاکھ 26 ہزار 745 روپے)، صوفہ سیٹ کی فراہمی، چوہے کے پنجرے، قالین کے برش، صدر اور عمارت کے پرچم (4 لاکھ 54 ہزار 244 روپے)، باورچی خانہ اور ایک اور ہاؤس پر پھر سے رنگ و روغن (3 لاکھ 31 ہزار 656 روپے)، جنوبی دروازے پر گلاس ڈور کی تنصیب (4 لاکھ 21 ہزار 23 روپے)، صدارتی ملازمین کی کالونی میں اندرونی اے ٹائپ اسٹوری پر پھر سے رنگ و روغن (19 لاکھ 76 ہزار 733 روپے)، اسٹور کی خریداری اور ریذیڈنس اور استقبالیہ کا مٹیریل (19 لاکھ 39 ہزار 300 روپے) اور اس طرح کے دیگر کام شامل ہیں۔ صدارتی ترجمان میاں جہانگیر کا کہنا ہے کہ ایوان صدر کی مرمت اور مینٹنینس سی ڈی اے کا موضوع ہے اسلئے وہ اس جاری ڈویلپمنٹ پر رائے نہیں دے سکتے۔ خیر اقتدار میں آنے سے قبل پی ٹی آئی قیادت نے غیر ضروری اخراجات ختم کرنے کا عزم کیا تھا۔ صدر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے عزم کیا تھا کہ وہ اپنی سرکاری رہائش گاہوں میں منتقل نہیں ہوں گے۔ تاہم دونوں ہی منتقل ہوگئے۔ اگرچہ وزیر اعظم اپنی شاندار بنی گالہ کی رہائش گاہ واپس چلے گئے، صدر عارف علوی جنہوں نے پہلے اصرار کیا تھا کہ وہ پارلیمنٹ لاجز میں رہیں گے، نے کبھی مڑ کر نہیں دیکھا ہے جیسا کہ وہ ایوان صدر میں مستقل رہائش پذیر ہیں۔ ایوان صدر کے علاوہ 7.7 ملین روپے کا ایک اور ٹینڈر قومی اسمبلی اسپیکر کی رہائش گاہ میں فرنیچر کی فراہمی (18 لاکھ 53 ہزار 980 روپے)، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے ہاتھ سے بنے قالین کی فراہمی (2 لاکھ 15 ہزار 917 روپے)، پارلیمان میں خواتین سینیٹرز کے سروس روم کی مرمت (18 لاکھ 2 ہزار 931 روپے)، پارلیمان کے تیسرے فلور پر مرمتی اور مینٹنینس ورک (16 لاکھ 79 ہزار 344 روپے)، کمیٹی روم 4 کی مرمت (6 لاکھ 31 ہزار 605 روپے)، پارلیمانی لاجز میں روم 219 کی مرمت (6 لاکھ 19 ہزار 612 روپے)، پاکستان اور قومی اسمبلی کے پرچموں کی تیار (2 لاکھ 58 ہزار 400 روپے) اور دیگر کیلئے جاری کیا گیا ہے۔

تازہ ترین