• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے مالی سال 2019-20 کیلئے سندھ اور پنجاب کا بجٹ آج صوبائی اسمبلیوں میں پیش کیا جائے گا، سندھ کیلئے بجٹ کا تخمینہ 1300 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے جبکہ پنجاب کیلئے 2200 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

سندھ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کیلئے 280 ارب روپے ، تعلیم کیلئے 205 ارب، صحت کے لئے 110 ارب، امن و امان کیلئے 105 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے۔۔

سندھ کابینہ نئے مالی سال کی بجٹ تجاویز کی حتمی منظوری جمعہ 14 جون کو دے گی ، ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کیلئے سندھ بجٹ کا تخمینہ 1300 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے بجٹ 60 ارب روپے خسارے پر مشتمل ہوگا ۔

سندھ بجٹ پچھلے مالی سال کے 1144 ارب روپے سے 13.6 فیصد زائد ہے، ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافے سمیت سندھ کسان کارڈ متعارف کرانے کی تجویزبھی دی گئی ہے۔

سندھ میں صوبائی ترقیاتی پروگرام کیلئے 280 ارب روپے، تعلیم کیلئے 205 ارب، صحت کے لئے 110 ارب، امن و امان کیلئے 105 ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے ۔

سندھ پولیس، ریونیو سمیت دیگر محکموں میں 20 ہزار ملازمین بھرتی کرنے کا اعلان متوقع ہے ، آمدنی10 فیصد اضافے سے 1240 ارب روپے رکھنے کی تجویزہے اور ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 35 ارب روپے رکھے جائیں گے۔

سندھ کے بجٹ میں 50 ارب روپے حکومت کی نئی اسکیموں کے لیے مختص کیے جائیں گے، جبکہ بلدیاتی حکومتوں کے لیے 72 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

کراچی میں شاہراہوں، پلوں، فلائی اوورز اور انڈرپاسز کی تعمیر کے لیے 30ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے ،تعلیم کے شعبہ میں غیر ترقیاتی بجٹ کو 205.739 ارب روپے کرنے کی تجویزہے۔

محکمہ آبپاشی کیلئے 30 ارب، زراعت کیلئے 7ارب، محکمہ اوقاف کیلئے 42 کروڑ 50لاکھ روپے ، لاء اینڈ پارلیمانی امور کیلئے سوا دو ارب روپے ،لائیواسٹاک اینڈ فشری کیلئے ڈھائی ارب روپے، محکمہ اقلیتی امور کیلئے ڈیڑھ ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز ہے ۔

دوسری جانب آج ہی پیش کیے جانے والے پنجاب کے بجٹ کا مجموعی تخمینہ2200 ارب روپے رکھا گیا ہے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد تک اضافہ کیے جانے کی توقع ہے۔

پنجاب حکومت کا بجٹ صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت پیش کریں گے، ذرائع کے مطابق بجٹ میں پنجاب کواین ایف سی کے تحت 1494 ارب روپےوفاق سےملنےکی توقع ہے، جبکہ صوبائی آمدنی کا حجم 368 ارب روپے ہوگا۔

پنجاب کے بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے 350 ارب روپےتجویز کیے گئے ہیں، گریڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد کیے جانے کا امکان ہے۔

گریڈ 17 سے20 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 5 فیصد اضافے کی تجویز جبکہ گریڈ 21 اور 22 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میںکوئی اضافہ نہیں کیا جائے گا ۔

بجٹ میں تمام ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں10فیصداضافہ اور تمام صوبائی وزراکی تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کی تجویزہے، ذرائع کے مطابق 36 فیصد ٹیکس اضافے کیساتھ ٹیکس تخمینہ 283ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

پنجاب ریونیو اتھارٹی کو 160 ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف دیا جائیگا، پنجاب میں بیوٹی پارلرز، ہیئرڈریسرز، ڈاکٹرز اور ٹیلرنگ کے شعبوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے۔

تازہ ترین