• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حراست میں لیے گئے ممبران قومی اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کرنے اور جسٹس قاضی فائز عیسی کےریفرنس واپس لینے سے متعلق قرارداد پر عملدآمد نہ کرنے کے خلاف اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ سے واک آؤٹ کیا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ انقلابی سرکار کو آئی ایم ایف کا بنایا ہوا پہلا بجٹ مبارک ہو، پورا پاکستان سڑکوں پر نکلے گا، تاش کے پتوں کی طرح انکی حکومت گرے گی۔

شیری رحمان نے سابق صدر آصف زرداری کی گرفتاری کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ سیاستدانوں کو حراساں کرنے کا عمل انتقامی کارروائی ہے، ممبر اسمبلی کو آئینی تحفظ ہے کہ وہ پروڈکشن آرڈر پر ایوان میں آئیں۔

سینیٹر راجہ ظفر الحق نے کہا کہ قاضی فائز عیسی کے خلاف ریفرنس پر سینیٹ کی منظور قرارداد پر حکومت عملدرآمد نہیں کرا رہی، ایک طرف گرفتاریاں ہو رہی ہیں ، دوسری جانب وزارت اطلاعات سے پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے ، سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہمارا ان گرفتاریوں سے کوئی لینا دینا نہیں ، حکومت گرفتاریاں نہیں کر رہی ۔

سینیٹ میں بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم نے کہا کہ ہم حکومت کی جانب سے قرضوں کی تحقیقات کے حوالے قومی کمیشن بنانے کو ویلکم کرتے ہیں ، ہم بتائیں گے کہ ہمارے دور میں قرضہ کیوں بڑھا اور کہاں کہاں استعمال ہوا، ہم اپنی معاشی ٹیم حکومت کو مدد کے لیے فراہم کر سکتے ہیں ۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ انقلابی سرکار کو آئی ایم ایف کا بنایا ہوا پہلا بجٹ مبارک ہو، تبدیلی سرکار نے آئی ایم ایف کے سامنےگھٹنے ٹیکے ،

آئی ایم ایف سے معاہدے پر دستخط ہونے سے پہلے انہوں نے ان کے سامنے گھٹنے ٹیکے ۔

ان کا کہنا تھا کہ سب کے لیے کفایت شعاری مہم ہے سوائے ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس کے جہاں کے بجٹ میں اضافہ ہو رہا ہے، آپ چاہتے ہیں کہ صدارتی نظام ہو، سندھ کو ٹیک اوور کر لیں ، یہ آپ کا آمرانہ طرز ہے۔

سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ آئی ایم ایف کی 95 فیصد باتیں ٹھیک ہوتی ہیں، جو ریاستی ادارے خسارے میں ہیں انہیں بند کر دیں۔

تازہ ترین