• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ،12 کھرب 18 ارب صفر خسارے کا بجٹ پیش، تنخواہوں، پنشن میں 15 فیصد اضافہ، تعلیم، صحت، امن عامہ ترجیح

کراچی ( اسٹاف رپورٹر/سہیل افضل/ اے پی پی) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعہ کو آئندہ مالی سال 20-2019 کیلئے 1218 ارب کا صفر خسارے بجٹ پیش کیا جس میں انھوں نے 15 فیصد تنخواہ اور پنشن میں اضافہ کیا ہے۔ بجٹ میں پیپلز پرامس پروگرام ، جوکہ چیئرمین پیپلز پارٹی نے اپنے انتخابی مہم کے دوران غربت کے خاتمے کیلئے ایک پروگرام کا اعلان کیا گیا تھا، رکھا گیا ہے۔


آئندہ مالی بجٹ میں بجٹ کے تخصیص کے لحاظ سے پہلی ترجیح تعلیم ، صحت اور پھر امن و امان کو دیا گیا ہے۔ نئے مالی سال میں بورڈ آف ریونیو کو وصولیوں کا ہدف 145 ارب مقرر کیا گیا ،835 ارب روپے وفاق سے محصولات کی مد میں وصول ہونگے، بجٹ میں ترقیاتی فنڈز کی مد میں 283.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، ترقیاتی فنڈز میں ضلع اے ڈی پی کے 228 ارب بھی شامل ہیں،صحت کیلئے 13.50ارب روپے، تعلیم کیلئے 178.618 ارب روپے اور امن و امان کیلئے 110 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، بجٹ میں ملیر ایکسپریس وے، موٹر وے ایم نائن کی تعمیر کرنے کا منصوبہ ہے،وزیراعلیٰ نےکراچی ناردرن بائی پاس پر 300؍ ایکڑ پر ماربل سٹی پروجیکٹ کا شروع کرنے کا اعلان کیا۔ سندھ اسمبلی میں صوبائی بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنی تمام تر توانائیاں لوگوں کی خدمت کرنے پر صرف کر دی ہیں ۔ صوبائی آمدن کے اہداف 243.082 ارب روپے سے نظر ثانی کر کے 240.746 ارب روپے کردیئے گئے ہیں۔ ا کے نتیجے میں تخمینہ شدہ کٹر کی رقم 1.123 ٹریلین روپے کے مقابلے میں رواں مالی سال میں نظر ثانی شدہ وصولیاں 940.777 ارب روپے تک رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وصولیوں میں کمی کے باعث ہم نے اپنے ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کی ہے جو کہ رواں مالی سال میں 172.941 ارب روپے تک رہے ہیں ۔ انھوں نے مزید کہاکہ اسی طرح رواں آمدن کی مد میں تخمینہ 773.237 ارب روپے پرنظر ثانی کر کے 751.752 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ رواں آمدن کی مد میں کی بنیادی طور پر انتہائی سادگی کے اقدامات اور تخت مال نظم و ضبط کے بنا پر ہوئی ہے۔ مالی سال 19-2018 کے دوران انتظامی اخراجات میں کمی کی گئی ہے۔ محکموں کی مرتی اور دیکھ بھال کے اخراجات کی بجٹ میں خاطر خواہ کی کر کے 30 . 8 ارب روپے سے 26.8 ارب روپے کر دی ہے۔ انتظامی امور کے اخراجات کی مد میں چوھی سہ ماہی کے بجٹ کا جزوی حصہ جاری کیا گیا ہے۔ تمام مالی مشکلات کے با و جو ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کوشش کی ہے کہ صحت او تعلیم کی سہولیات کیلئے خاطر خواہ بجٹ مختص کی جائے ۔ ہم نے سماجی شعبہ کے اداروں کی گرانٹس میں بڑی کمی کرنے سے گریز کیا ہے ہم نے ایس آئی یو ٹی (SIUT)، انڈس ہاسپٹل، ہیڈز (HANDS)،امن فانڈیشن اور سندھ ایجوکیشن فانڈیشن وغیرہ جیسے اداروں کی بہتری کیلئے اقدامات کئے ہیں ۔ ان اقدامات کے باعث ہم اپنے اخراجات کے تخمینے پر نظر ثانی کرنے کے قابل ہوئے اور 1 . 144ٹریلین روپے پر نظر ثانی کر کے 956 , 779 ارب روپے گئے ہیں۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس کے نتیجے میں رواں مالی سال میں متوقع خسارہ 20 .457 ارب روپے کے مقابلے میں 16 ارب روپے رہے گا۔ میں ایک مرتبہ پھر اس بات کا اظہار کر رہا ہوں کہ بروقت اخراجات میں کی اور سادگی کے اقدامات اپنانے کی وجہ سے ہم خسارہ کم کرنے کے قابل ہوئے۔ بجٹ تخمینہ : 2019-20 وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 2019-20میں صوبے کی وصولیوں کا تخمینہ 1.218ٹریلین روپے ہے جبکہ اخراجات کا تخمینہ1.217 ٹریلین روپے ہے۔ وفاقی منتقلیوں کے طور پر صوبے کو 835.375 ارب روپے وصولی کی توقع ہے۔ ۔ ہماری اپنی صوبائی وصولیاں رفتہ رفتہ بڑھ رہی ہیں اور اگلے مالی سال کے لئے صوبائی محصولات کا ہدف 243.082 ارب روپے سے بڑھ کر 355.4 ارب روپے ہو گیا ہے۔ موجود محصولات کی سائڈ پر اخراجات کے بجٹ کا تخمینہ 870.217 ارب روپے لگایا گیا ہے جو کہ موجودہ مالی سال کی ایلوکیشن 773.237 ارب روپے پر 12.5 فیصد اضاف کو ظاہر کرتا ہے۔ اخراجات میں12 فیصد کا اضافہ بنیادی طور پر ملازمین سے متعلق اخراجات کا ہے۔ جس سے کسی طورصرف نظرنہیں کیا جاسکتا۔بالکل اسی طرح بڑھتی ہوئی یو ٹیلی ٹیز کے اثرات کو جذب کیا گیا ہے۔ شدید سادگی (Austerity) کی ہماری یہ پالیسی اگلے مالی سال میں بھی جاری رہے گی ۔ ہم نے اپنے جاری مصارف میں نمایاں کٹوٹیاں کی ہیں تاہم سا ہی شعبوں پر اس کا اطلاق نہیں کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اگلے مالی سال میں ترقیاتی کاموں کے لئے 283.5 ارب رو پے مختص کئے گئے ہیں جس میں صوبائی اور ضلعی اے ڈی پی کے 228 ارب روپے بھی شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکومت سندھ واضح طور پر سمجھتی ہے کہ ترقی وسط مدتی اور طویل المدتی حکمت عملی کی متقاضی ہوتی ہے جس کے لئے تمام اہداف کو مدنظر رکھتے ہوئے وسائل کا درست طریقہ کرنا بھی نہایت ضروری ہے چنانچہ اب اپنے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے زیر کھیل اسکیموں کو سال بہ سال بلا تاخیر رقوم کی فراہمی ضروری ہے ۔ تا کہ ہم اپنے وہ اہداف حاصل کرسکیں جو کہ ہم نے مجموعی نمو، ملازمتوں کی تخلیق اور اپنے عوام کو بہتر خدمات کی فراہمی کے لئے متعین کئے ہیں۔ مراد علی شاہ نے بجٹ تقریر میں اپنے چیلنجز ،کا میابیوں اور مستقبل کے اہداف پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ (14-2013 سے18-2017)تک کے گزشتہ مالی سالوں کے دوران حکومت سندھ نے صوبے کی مجموعی ترقی کے لئے سماجی ، معاشی اور انفرااسٹرکچر کے شعبوں میں بڑی رقوم خرچ کی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے پائیدار ترقی کے لئے جن اہداف (SDGs) کو اختیار کیا وہ بھی منعکس ہوتے ہیں۔ حکومت نے اچھی صحت، اچھا رہن سہن، معیارییم ، صاف پانی اور بہتر نکاسی ،صاف اور قابل استطاعت توانائی ستھرا کام اور معاشی نموادرسی مساوات اور موسمیاتی عمل کو اپنے اہم اہداف کی حثیت سے ترجیحی طور پر تعین کیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اس سال اگست 2018 میں اپنا عہد ہ دوبارہ سنبھالنے کے بعد مالی دشواریوں اور سال کی پہلی سہ مائی میں منتقلیوں کے باعث ترمیم کرنے کی غرض سے صوبائی اے ڈی پی کا سائز 252 ارب روپے سے کم کر کے 223 ارب روپے کیا۔ غیریقینی کی صورتحال ترقیاتی سرمائے پر متعدد طریقوں سے اثر انداز ہوئی اور مجموئی سرمائے (KITTY) میں تحقیق کے باعث منصوبوں کی بروقت تکمیل پر بھی اثر پڑا۔ چنانچہ محکمہ خزانہ (3 جون 2019 تک ) تر قیاتی پورٹ فولیو کی تمام مدات (Heads) میں 130 ارب روپے جاری کر سکا۔ صوبائی اے ڈی پی کی مد میں اب تک 125.18 ارب روپے جاری ہوئے۔ اس مجموی اجرا کے مقابل جون 2019 کے اختتام تک مجموعی اخراجات کا تخمین تقریبا110 ارب روپے متوقع ہے۔ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ جاری کی گئی رقوم سے کم اخراجات ہوئے لیکن ایسا سال بھر ہونے والی جاتی اور غیر این صورتحال کے باعث ہوا۔ اس صورتحال کے با و جو وتوقع ہے کہ جون 2019 تک سو پانے 453 کاری میں مکمل کر لیں گے۔ تعلیم: وزیراعلی سندھ نے کہا کہ تعلیم سے کسی بھی فرد، معاشرے اور ریاست کی مجموعی ترقی کو جانچا جاتا ہے۔

تازہ ترین