• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم جوڈیشل کونسل، ججز کیخلاف ریفرنس کی سماعت، وکلا کاملک بھر میں احتجاج

اسلام آباد، کراچی، راولپنڈی، پشاور، لاہور (نمائندگان جنگ، اسٹاف رپورٹر) سپریم جوڈیشل کونسل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس کے کے آغا کیخلاف صدارتی ریفرنسز پر چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیر صدارت ڈیڑھ گھنٹے تک بند کمرہ اجلاس میں ابتدائی کارروائی ہوئی، کارروائی کا اعلامیہ جاری نہیں کیا گیا،دوسری جانب ججز کیخلاف ریفرنس کے سماعت کے موقع پر ملک بھر میں وکلا نے بھرپور احتجاج کیا، سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان، اسلام آباد، راولپنڈی میں وکلا نے عدالتوں میں ہڑتال کی، جبکہ لاہور سمیت پنجاب کے بعض شہروں میں ہڑتال ناکام ہوگئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی زیر صدارت جمعہ کے روز کونسل کا اجلاس ہوا جس میں سپریم کورٹ کے جسٹس گلزار احمد اور جسٹس شیخ عظمت سعید،پشاور ہائیکور ٹ کے چیف جسٹس ،وقار احمد سیٹھ اورسندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے شرکت کی،سپریم کورٹ کے رجسٹرارارباب عارف نے سپریم جوڈیشل کونسل کے سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے جبکہ اٹارنی جنرل انور منصور خان نے ریفرنس کے حوالے سے سپریم جوڈیشل کونسل کی معاونت کی، سپریم جوڈیشل کونسل نے تقریبا 1 گھنٹہ 30منٹ یعنی 02.25 تا 03.35تک جاری رہنے والے بند کمرہ اجلاس کی کارروائی کا کوئی اعلامیہ جاری نہیں کیا جبکہ اٹارنی جنرل نے بھی ریفرنس کی کارروائی کے حوالے سے صحافیوں سے بات کرنے سے معذرت کی ہے اور انکے سوالوں کے جواب دیے بغیر ہی آگے بڑھ گئے،اس موقع پر وکلا کی بڑی تعداد سپریم کورٹ میں موجود تھی جو صبح صبح ہی سپریم کورٹ کی عمارت میں آکر بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کرتے رہے ،سپریم کورٹ کی عما رت میں میں مختلف بارایسوسی ایشنوں کی جانب سے احتجاجی بینرز بھی نصب کئے گئے تھے،جن میں جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا ، وکلا ء کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا تھا،وکلاء نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے نعرے لگائے ، ریفرنس گردی نامنظور ، زندہ ہیں وکلاء زندہ ھیں،قدم بڑھا ئوقاضی فائز عیسیٰ ہم تمھارے ساتھ ھیں،کالاکورٹ کالی ٹائی، حکومت تیری شامت آئی، حکومت بدنیتی پر مبنی ریفرنس واپس لے، دوسری جانب کسی بھی قسم کی امن عامہ کی صورتحال سے نمٹنے اورسپریم کورٹ کی سیکورٹی کیلئے وفاقی پولیس کے 400 سے زائدپولیس اہلکار تعینات تھے ،وکلاء کی جانب سے سپریم کورٹ کا ایک داخلی راستہ روک دینے کے بعد دوسرا انٹری گیٹ کھول دیا گیا اور سپریم کورٹ کے پانچوں بینچوں نے معمول کے مطابق مقدمات کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر امان اللہ کنرانی نے دیگر وکلا ء رہنمائوں کے ساتھ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرنسز کا ایک علامتی ریفرنس بنا کر اسے نذر آتش کیا، امان اللہ کنرانی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج یوم یکجہتی ہے، حکومت نے بدنیتی سے کام لیتے ہوئے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے جج کیخلاف ریفرنس دائرکیاہے۔آج ملک بھر کے تمام وکلاء ہم آواز ہیں، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا اتحاد سب دیکھ سکتے ہیں،ہم سب آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کیلئے اکھٹے ہوئے ہیں،انہوںنے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے،وکلاء کے ایک اور معروف رہنما علی احمد کرد نے کہاکہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دراصل اعلیٰ عدلیہ کے دیگر جج صاحبان کیلئے انتباہی پیغام ہے کہ اگر انھوں نے آزادانہ فیصلے کرنے کی کوشش کی تو ان کا انجام بھی ایسا ہی ہوگا۔ ادھرجسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پرپاکستان بار کونسل کی کال پر ہائی کورٹ بار راولپنڈی کے زیر اہتمام ہڑتال کی گئی۔ اور صرف ارجنٹ کیسز کی سماعت ہوسکی، ڈسٹرکٹ بار راولپنڈی کے صدر سید تنویر سہیل ایڈووکیٹ نے کہا کہ کوئی شخص احتساب سے بالاتر نہیں ہم بھی سب کا احتساب چاہتے ہیں مگر احتساب کی آڑ میں کسی کی عزت نفس کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جزوی ہڑتال کی گئی۔ اس موقع پر وکلاءجزوی طور پر عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔راولپنڈی کے وکلاء کی ہڑتال کی وجہ سے خصوصی عدالتوں سمیت دیگر سیشن اور سول کورٹس میں زیرسماعت سیکڑوں فوجداری اور دیوانی مقدمات بغیر کسی کارروائی کے ملتوی ہوگئے۔ دوسری جانب حکومتی اقدام کے حامی وکلاء پر مشتمل آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں ہارون ارشاد جنجوعہ ،عارف کمال نون اور جمیل اصغر بھٹی وغیرہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایاکہ وکلاء کے ہاسٹل میں ایکشن کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے ،جس میں ممبران نے بتایا ہے کہ ملک بھر کے وکلا ء نے آل پاکستان وکلاء ایکشن کمیٹی کے موقف کی بھرپور تائید کی ہے اورملک بھر کی تقریبا تمام بار ایسوسی ایشنوںنے ہڑتال کی کال سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور حسب معمول عدالتوں میں پیش ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ وکلا ایکشن کمیٹی مطالبہ کرتی ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف ریفرنسز کی سماعت بغیر کسی دبا ئو کے عمل میں لاتے ہوئے میرٹ پر فیصلہ کیا جائے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس کے کے آغا کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس کے خلاف کراچی، حیدرآباد، سکھر سمیت سندھ بھر میں عدالتوں میں وکلا نے مکمل بائیکاٹ کیا اور احتجاجاً عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔تالہ بندی ہڑتال کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعت ملتوی ہوگئی۔ جبکہ ہڑ تا ل مخالف و کلا ا یکشن کیمٹی نے عدالتوں میں کی جا نے و ا لی ہڑتال کے خلا ف احتجاج کیا۔جسٹس فا ئز عیسی کے خلا ف ا حتسا ب کر و کے نعر ے لگا ئے جبکہ ہڑ تا ل مخا لف و کلا ا یکشن کمیٹی نے کر ا چی با ر کی جا نب سے سٹی کو ر ٹ کی گئی تا لہ بند ی کے خلا ف ا حتجا ج کر تے ہو ئے ا حا طہ عد ا لت کے ا ند و ر نی بیر و نی د ر وا ز و ں کو لگا ئے گئے تا لے توڑ کر سا ئلین کو ا حا طہ عد ا لت میں آ نے کی ا جا ز ت د ے د ی۔ ا س مو قع پر کر ا چی با ر ا و ر ا یکشن کمیٹی کے عہدیداروں کے د ر میا ن شد ید تلخ کلا می ہوئی۔واضح رہے کہ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے چودہ جون بر و ز جمعہ کو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف صدراتی ریفرنس کی سماعت کے موقع پر ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا جس کی حمایت میں ملک بھر کی طرح سندھ ہائی کورٹ بار اور سندھ بار کونسل ،کراچی بار ،ملیر بار کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ سمیت صوبے بھر کی ماتحت عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا جس کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعت نہ ہوسکی اور سائلین کو وکلا ہڑتال کے باعث مشکلات کا سامنا رہا۔ سندھ بھر کی جیلوں سے قیدیوں کو بھی پیشی کے لیے عدالتوں میں نہیں لا یا گیا۔ ا س مو قع پر با ر عہدیداران سمیت وکلا برادری نے با ز وؤ ں پر سیا ہ پٹیا ں با ند ھیں اور احتجاجاً عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے۔ جبکہ ا یکشن کمیٹی اور با ر عہد یداران کی جا نب سے ا پنی ا پنی جنرل باڈی اجلاس منعقد کیئے گئے۔ وکلا کا کہنا تھا کہ ججز کے خلاف دائر کیئے گئے ریفرنس واپس لیئے جائیں کیونکہ وہ بدنیتی پر مبنی ہیں جبکہ وکلا ایکشن کمیٹی کی جانب سے ہڑتال کی مخالفت کی گئی اور وکلا کے ایک گروپ نے سٹی کورٹ کے مرکزی دروازے کا تالہ توڑ دیا اور وکلا نے پلے کارڈ اٹھا کر احتجاج کیا ۔ ا س مو قع پر کر ا چی با ر عہد یداران نے کہا کہ و کلا جہد و جہد میں ہم سب ا یک ہیں ا و ر ہم نے عد لیہ بچا و مہم کے تحت ر یفر نس کی مخا لفت کی ہے۔ آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کی مخالفت کے باوجود سندھ بھر میں وکلا کی ہڑتال کامیاب رہی۔ لاہور سے نمائندہ جنگ کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائزعیسی ٰکے خلاف ریفرنس کے معاملے پر وکلاکے تقسیم ہونے کی وجہ سے لاہور ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں ہڑتال کی کال ناکام رہی۔

تازہ ترین